یارن کے تاجروں نے ٹیکسوں، ڈیوٹیز میں کمی کیلئے کراچی چیمبر سے مدد مانگ لی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PYMA seeks KCCI's help to bring down duties on Yarn

کراچی:پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین ثاقب نسیم نے پالیسٹر یارن پر عائد ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں کمی کے لیے درخواست کی ہے کہ کے سی سی آئی پاکستان کا پریمئر چیمبر ہونے کے ناطے حکومت کو ڈیوٹیز، ٹیکسوں میں کمی اور اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی ختم کرنے کے لیے قائل کرے۔

یہ بات انہوں نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صدر کے سی سی آئی محمد ادریس، سینئر نائب صدر عبدالرحمان نقی،جنرل سیکریٹری بی ایم جی اے کیوخلیل، وائس چیئرمین پائما جنید تیلی،خورشید شیخ، محمد عثمان، ثاقب گڈ لک، سہیل نثار،خرم بھرارا، رضوان دیوان، بہروز کپاڈیہ اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

ثاقب نسیم نے بزنس مین گروپ کے بانی سراج قاسم تیلی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ جب بی یم جی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تو وہ مرحوم سراج قاسم تیلی کے شانہ بشانہ کھڑے تھے جو ان کے لیے بڑا اعزاز ہے۔

انہوں نے بی ایم جی کے چیئرمین زبیرموتی والا ، بی ایم جی کے تمام چیئرمین، جنرل سیکرٹری خاص طور پر کے سی سی آئی کے عہدیداروں کو بلامقابلہ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ کے سی سی آئی تاجر وصنعتکار برادری کے مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے جس کی بلند آواز سرکاری حکام اور اداروں میں سنی جاتی ہے۔

چیئرمین پائما نے کراچی چیمبر کے صدر سے درخواست کی کہ وہ وفاقی حکومت کے سامنے پولیسٹر یارن پر عائد زائد ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کا معاملہ اٹھائیں باالخصوص پولیسٹر یارن پر عائد11 فیصد کسٹم ڈیوٹی کو 7 فیصد تک لایا جائے جبکہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں کسٹم ڈیوٹی 9فیصد کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر افسوس اب تک یہ وعدہ وفا نہ ہوسکا۔

انہوں نے ٹیکسٹائل سیکٹر کے وسیع تر مفاد میں اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور ساتھ میں یہ بھی باور کروایا کہ ماضی کی حکومتوں نے ٹیکسٹائل پیکجز کے ذریعے اس اہم انڈسٹری کو ریلیف فراہم کیا اس کے برعکس موجودہ حکومت کے دور میں یہ انڈسٹری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب کررہ گئی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید مستحکم بنانے کی خواہش ہے،انڈونیشیا

ثاقب نسیم نے بتایا کہ یارن کے کمرشل امپورٹرز ہزاروں چھوٹے سائز کی ٹیکسٹائل صنعتوں کے لیے ایک بینک کے طور پر کام کرتے ہیں جو بڑی مقدار میں یارن درآمد نہیں کر سکتے لہٰذا ان کی پیدواری طلب کو پورا کرنے میں کمرشل امپورٹرز انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیںاسی لیے حکومت پیداواری لاگت میں کمی کے لیے ٹیکسوں، ڈیوٹیز میں کمی کرے۔

انہوں نے یہ درخواست بھی کی کہ حکومت ٹرن اوور ٹیکس کو 0.1 فیصد پر لائے کیونکہ منافع کی محدود شرح کے مقابلے میں زائدٹرن اوورٹیکس کے باعث کاروبارجاری رکھنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس نے پائما کے وفد کو کے سی سی آئی کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ایس ایم ایز کو درپیش مسائل کے حل میں کراچی چیمبر اپنا بھرپور کردار ادا کرے گاااوروفاقی حکومت کے سامنے مضبوط آواز بلند کرے گا تاکہ کاروبارکرنے اور صنعتیں چلانے میں آسانیاں پیدا کی جاسکیں اور کارباری وصنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکے۔

Related Posts