پی ٹی آئی حکومت کی ماحول دوست کاوشیں، وزیرِ اعظم عمران خان اور عالمی اقتصادی فورم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ٹی آئی حکومت کی ماحول دوست کاوشیں، وزیرِ اعظم عمران خان اور عالمی اقتصادی فورم
پی ٹی آئی حکومت کی ماحول دوست کاوشیں، وزیرِ اعظم عمران خان اور عالمی اقتصادی فورم

وزیرِ اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج اپنے پیغام میں کہا کہ تحریکِ انصاف کی ماحولیاتی پالیسیوں کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے اور عالمی اقتصادی فورم کی ریلیز کردہ ایک ویڈیو بھی شیئر کی۔

مذکورہ ویڈیو میں کیا ہے اور تحریکِ انصاف کی وہ ماحول دوست پالیسیاں کیا ہیں؟ آئیے آج اس حوالے سے مختلف حقائق اور خبروں کا جائزہ لیتے ہیں۔

ٹوئٹر پیغام اور مختصر ویڈیو

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی ماحولیاتی پالیسیز، خاص طور پر کورونا وباء سے نجات کے گرین ریکوری پروگرام اور کلائمٹ ایکشن پلان کی افادیت کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہا ہے۔

پیغام کے ساتھ وزیرِ اعظم عمران خان نے عالمی اقتصادی فورم کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 3 طریقوں سے ایک سبز یعنی ماحول دوست مستقبل کی تعمیر کررہا ہے۔ 

ماحول دوست مستقبل کے 3 طریقے 

مذکورہ ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے سن 2030ء تک قابلِ تجدید ایندھن کے استعمال سے بجلی کی پیداوار کا 60 فیصد حصہ پیدا کرنے کا عہد کیا ہے اور ملک نے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے ترک کردئیے ہیں۔

کوئلے کی بجائے پاکستان نے ہائیڈروالیکٹرک پاور پلانٹس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو ترجیح دی جسے پاکستان میں سرسبز مستقبل کا پہلا طریقہ قرار دیا جاسکتا ہے جبکہ دوسرا طریقہ ملازمتوں کی تخلیق سے متعلق ہے۔

دوسرے طریقے کے تحت پاکستان نے کم و بیش 85 ہزار سرسبز ملازمتیں تخلیق کیں جن کا تعلق پودوں کی دیکھ بھال سے لے کر جنگلات کی حفاظت تک مختلف معاملات سے ہے جن کیلئے نوجوان افراد کو تربیت دی جارہی ہے۔ 

وطنِ عزیز پاکستان 5 ہزار نوجوان افراد کو فطرت کی حفاظت کیلئے تربیت دے رہا ہے یعنی نوجوان ملازمین کا کام پودوں اور درختوں کی دیکھ بھال سے متعلق ہوگا جبکہ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ پاکستان گرین اسپیس میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے سرمایہ کاروں کو متوجہ کرکے سرسبزوشاداب مستقبل کیلئے 18 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری حاصل کی جس کے ذریعے پاکستان میں 15 نئے نیشنل پارکس بنائے جائیں گے۔

سرسبزو شاداب مستقبل کے حوالے سے ویڈیو میں بتایا گیا ہےکہ پاکستان 50 کروڑ ڈالر کے گرین یوروبانڈ کا آغاز کررہا ہے اور اپنی گرین اسپیسز (پارکس اور جنگلات وغیرہ) کیلئے مالی ویلیو ایشن بھی جلد فراہم کرے گا۔

موسمیاتی تبدیلیاں، معدوم ہوتے جانور اور پودے 

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے ان تین طریقوں پر کام کورونا وباء کے دوران کیا۔ ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیاں ہمارے طرزِ زندگی کو تبدیل کر رہی ہیں اور آج بنی نوع انسان کو فطرت کے ساتھ اپنے تعلق پر از سرِ نو سوچ بچار کرنی ہے۔

دنیا بھر میں پودوں اور جانوروں کی 10 لاکھ انواع و اقسام کو معدومیت کے خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ تیزی سے وقوع پذیر ہوتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔عالمی اقتصادی فورم کے مطابق سبز سرمایہ کاری سے 39 کروڑ 50 لاکھ ملازمتیں مل سکتی ہیں۔

عالمی اقتصادی فورم کیا ہے؟

ڈبلیو ای ایف (ورلڈ اکنامک فورم) یا عالمی اقتصادی فورم سوئٹزرلینڈ میں واقع ایک عالمی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ہے جس کا قیام 24 جنوری 1971ء کو عمل میں لایا گیا۔

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ عالمی اقتصادی فورم دنیا بھر کی اقتصادی و معاشی سرگرمیوں پر کام کرتا ہے۔ ہر سال جنوری کے اختتام پر سوئٹزرلینڈ میں فورم کی ایک سالانہ میٹنگ ہوتی ہے۔

میٹنگ میں کم و بیش 3 ہزار کاروباری لیڈرز، عالمی سیاسی رہنما، ماہرینِ اقتصادیات، شوبز شخصیات اور صحافی شریک ہوتے ہیں۔ میٹنگ 5 روز تک مسلسل جاری رہتی ہے جس کے تقریباً 500 سیشنز منعقد کیے جاتے ہیں جن میں عالمی اہمیت کے امور پر بحث کی جاتی ہے اور اہم فیصلے کیے جاتے ہیں۔ 

ماحول دوست توانائی اور پرائیویٹ سیکٹر انرجی منصوبہ 

گزشتہ ماہ پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر انرجی منصوبے کا آغاز ہوا۔ پاکستان اور امریکا نے ماحول دوست توانائی کیلئے سرمایہ کاری میں اضافے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان میں یونیڈو اور مقامی شراکت داروں کے تعاون سے پرائیویٹ سیکٹر انرجی منصوبہ شروع ہوا۔

منصوبے کا مقصد یہ تھا کہ ماحول دوست توانائی پیدا کرنے کیلئے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔ اس موقعے پر یو ایس ایڈ کی مشن ڈائریکٹر جولی کوئنن نے کہا کہ کم لاگت کی توانائی پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے اہم ہے۔

جولی کوئنن نے کہا کہ نجی شعبے میں سرمایہ کاری سے روزگار کیلئے نئے مواقع تخلیق ہوں گے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ منصوبہ قابلِ تجدید توانائی کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔

سالِ گزشتہ 2020ء میں وزیرِ توانائی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 75 فیصد بجلی درآمدی ایندھن سے پیدا ہوتی ہے۔ ہم بھاری زرِ مبالہ بجلی پیدا کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔ اب ہم سستے انرجی مکس پر توجہ دیں گے تاکہ صنعتیں سستی بجلی حاصل کرسکیں۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ سن 2025ء تک پاکستان 25 فیصد جبکہ 2030ء تک 35 فیصد بجلی کوئلے کی جگہ آبی وسائل سے حاصل کرے گا۔ قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے اس کے علاوہ ہوں گے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ 

اقوامِ متحدہ کی تعریف 

فروری 2021ء میں اقوامِ متحدہ نے پاکستان کے بلین ٹری منصوبے کو دیگر ممالک کیلئے ایک مثال اور قابلِ تقلید منصوبہ قرار دیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اقوامِ متحدہ ماحولیاتی پروگرام انگراینڈرسن نے کہا کہ پاکستان نے ماحول دوست منصوبوں میں زبردست سرمایہ کاری کی۔ 

فواد چوہدری کا ماحول دوست گاڑیوں پر اظہارِ خیال 

وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے گزشتہ برس 18 دسمبر کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل بھارت برقی گاڑیوں میں ہم سے آگے تھا لیکن اب پاکستان آگے نکل چکا ہے۔

وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اگلے 10 سے 15 برس میں پاکستان کی 20 سے 30 فیصد ٹریفک برقی ہوگی۔ ملک میں بجلی کا بحران نہیں، ضرورت سے 40 فیصد زیادہ بجلی موجود ہے لیکن تقسیم کا نظام نہیں ہے۔ 

بلین ٹری منصوبہ اور وزیرِ اعظم کا فیصلہ

رواں برس 14 فروری کے روز وزیرِ اعظم عمران خان نے بلین ٹری منصوبے میں اگست تک 1 ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا۔ موجودہ حکومت 70 کروڑ پودے فروری تک لگا چکی تھی۔

شجر کاری مہم میں 35 کروڑ مزید پودے فروری سے لے کر اگست تک لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے ہفتہ وار ایک ایک صوبے میں شجر کاری کی تقریب میں شرکت کا فیصلہ کیا۔

یہی نہیں، بلکہ وزیر اعظم کے بلین ٹری سونامی اور بلین ہنی سونامی کے بعد بلین ڈرائی فروٹ منصوبہ بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو جنوری2021ء میں ہوا۔ منصوبے کے تحت خشک میوہ جات لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے بلین ڈرائی فروٹ پراجیکٹ کی نگرانی خود کرنے کا فیصلہ کیا۔ شاہ فرمان نے کہا کہ بلین ڈرائی فروٹ پراجیکٹ سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ تحریکِ انصاف حکومت کی ماحول دوست پالیسیوں کی عالمی سطح پر تعریف کی جارہی ہے۔

Related Posts