شہرِ اقتدار سمیت ملک بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کی روک تھام کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کیلئے پروٹوکول تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ اراکینِ اسمبلی کو ایس او پیز کی پابندی کرنا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجر (ایس او پیز) کی پابندی کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ضروری ہے جبکہ قائدِ حزبِ اختلاف قومی اسمبلی اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت متعدد اراکینِ اسمبلی پہلے ہی وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
اراکینِ قومی اسمبلی، وزراء اور حزبِ اختلاف کے نمائندگان کو ایس او پیز اور سیکورٹی انتظامات کا خیال رکھنا ہوگا۔ پارلیمنٹ میں ڈس انفیکشن اسپرے کردیا گیا ہے۔ اراکینِ اسمبلی ماسک، اسپرے اور سینیٹائزرز کے استعمال کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلے کو بھی ملحوظِ خاطر رکھیں گے۔
کورونا وائرس کے پیشِ نظر بجٹ اجلاس میں اسمبلی کے 342 میں سے صرف 86 اراکین شریک ہوں گے۔ وائرس ٹیسٹ کی منفی رپورٹ اور رجسٹریشن کرانے کے بعد ہی اراکینِ اسمبلی سیشن میں شریک ہو سکیں گے۔
تمام اراکینِ اسمبلی ڈس انفیکشن گیٹ سے اسمبلی ہال میں داخل ہوں گے۔ داخلی دروازے پر بھی خود کار تھرمل چیک اپ سے گزرنا ہوگا۔ اراکینِ اسمبلی کو 2 میٹر (تقریباً 6 فٹ) کے فاصلے سے بٹھایا جائے گا۔
بجٹ کا اجلاس 3 گھنٹے تک جاری رہے گا جبکہ بجٹ کی منظوری کی تاریخ 30 جون مقرر ہے۔ لابیز میں کسی رکنِ اسمبلی کو کھانا نہیں دیا جائے گا جبکہ ایس او پیز کا اطلاق میڈیا گیلری پر بھی ہوگا۔