کراچی: شہر قائد میں سانحہ کوئٹہ مچھ کے شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے کئے گئے دھرنوں کے باعث مویشیوں کے چارے کی قلت پیدا ہوگئی ہے، کیونکہ گھاس،بھوسہ اور اجناس کی گاڑیاں بھینس کالونی نہیں پہنچ پا رہیں۔
صدر ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن شاکر عمر گجر نے اس حوالے سے کہا کہ دودھ کی شہر کراچی کو ترسیل میں بھی پریشانی ہورہی ہے،پنجاب اور ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والی مویشیوں کی گاڑیاں بھی کراچی تک نہیں پہنچ پارہی ہیں۔
شاکر عمر گجر نے کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر قومی شاہراہیں کھول دی جائیں،ڈیری فارمرز ہزارہ کمیونٹی کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، انہوں نے کہا کہ بے زبان جانوروں کو چارہ اور شیر خوار بچوں و بزرگوں کو دودھ کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔
دوسری جانب کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے اور راستوں کی بندش سے کینو کی ایکسپورٹ معطل ہوگئی ہے، 400 سے زائد کنٹینرز کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر رک گئے ہیں۔کینو کے کنٹینرز بندرگاہ تک نہ پہنچے تو برآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا ہوگا۔
400 کنٹینرز میں 46 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کا کینو لدا ہوا ہے،ریفر کنٹینرز کو بجلی سے منسلک نہ کیا گیا تو سڑکوں پر کھڑے سیکڑوں کنٹینرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
کنٹینرز اور جہازوں کی قلت کے باعث کینو کی شپمنٹ چار گنا زائد فریٹ پر ایکسپورٹ کی جارہی ہیں،ایکسپورٹرز پہلے ہی خسارے کا شکار ہیں راستوں کی بندش سے ایکسپورٹ کو بھاری نقصان کا سامنا ہوگا۔
سرپرست اعلیٰ پی ایف وی اے وحید احمد نے کہا کہ وفاقی حکومت مسئلے کا فی الفور حل نکالے، برآمدی شپمنٹس کی بندرگاہوں تک ترسیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے، وحید احمد نے اپیل کی ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اس مسئلے کو فوری حل کرائیں۔