پنجاب میں نکاح کے وقت شادی شدہ جوڑوں کیلیئے ختم نبوت کا حلف اٹھانے کی تجویز

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نکاح کے وقت شادی شدہ جوڑوں کیلیئے ختم نبوت کا حلف اٹھانے کی تجویز
نکاح کے وقت شادی شدہ جوڑوں کیلیئے ختم نبوت کا حلف اٹھانے کی تجویز

دائیں بازو کا ووٹ بینک جیتنے کیلیئے پنجاب کابینہ نے مسلم عائلی قوانین آرڈیننس 1961 کے تحت مغربی پاکستان قواعد میں ترمیم کی منظوری دے دی، اس میں ایک ذیل شق شامل کی گئی، جس کے تحت وہ جوڑے جو شادی کرنا چاہتے ہیں انہیں نکاح کے وقت ختم نبوت ﷺ پر ایمان کے ثبوت کے طور پر حلف اٹھانا ہوگا۔

میڈیا رپورت کے مطابق ترمیم کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ارادے واضح نہیں، تاہم سول سوسائٹی اور وکلا برادری کی جانب سے اس ترمیم کے مقاصد پر سوال اٹھائے گئے ہیں کیوں کہ ایمان کے حوالے سے آئین اور قانون میں متعلقہ شرائط موجود ہیں۔

اس معاملے پر وکیل اسد جمال نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ جب مسلم عائلی قوانین صوبائی معاملہ نہیں ہے تو پنجاب اکیلے اس معاملے میں مداخلت کیوں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اس کے بجائے وفاق کو تجویز بھیجنی اور یہ ثابت کرنا چاہیے کہ اگر یہ کام نہیں کیا گیا تو قوم تباہ ہوجائے گی۔

بات جاری رکھتے ہوئے اسد جمال نے کہا کہ کیا پنجاب میں مذہب کو کوئی خاص خطرہ ہے؟ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں دائیں بازو کی تحریک بلاشبہ مضبوط ہے اور ممکنہ طور پر انہیں کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، کیونکہ لوگ اس حوالے بات کرتے ہوئے خوف کھائیں گے۔

وکیل اسد جمال نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہر مسلمان ختم نبوتﷺ پر ایمان رکھتا ہے اور سوال کیا کہ کیا کابینہ سمجھتی ہے کہ کچھ لوگ اپنے ایمان کے حوالے سےجھوٹ بول رہے ہیں؟

سینئر وکیل نے کہا کہ ’ اس طرح کی وضاحتیں آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ جیسی شناختی دستاویزات کے لیے پہلے ہی درکار ہوتی ہیں تو کیا موجودہ قوانین اور آئین کافی نہیں ہے؟ مذکورہ تجویز کس تحفظ کی ضمانت دیتی ہے‘۔

وکیل اسد جمال نے اسے مذہب اور مذہبی جزبات پر سیاست قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

پی پی کا عوامی مارچ آج سندھ سے پنجاب میں داخل ہوگا

وکیل اور خواتین کے حقوق کی سماجی رہنما نگہت داد نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب شادی کرنے والا جوڑا کسی سرکاری عہدے پر براجمان ہونے نہیں جارہا تو اس طرح کا حلف کیوں درکار ہوگا۔

انہوں نےوکیل اسد جمال کے جیسے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر پاکستانی شہری کو شناختی دستاویزات کے لیے پہلے ہی اس قسم کا حلف درکار ہوتا ہے اور جب کوئی شخص سرکاری عہدہ نہیں سنبھال رہا ہے تواس کی ضرورت کیوں ہوگی؟

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ شادی، نکاح اور اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی مسئلے کے لیے پاکستانی مسلم عائلی قوانین واضح ہیں، تو اس طرح کے حلف کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔

Related Posts