پاکستان اور سعودی عرب کے عوام اسلامی اخوت کے مضبوط رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، جس طرح پاکستانی عوام سعودیہ کو اپنا دینی مرکز سمجھتے ہوئے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں، اسی طرح سعودی عوام بھی پاکستان سے دل و جان سے محبت کرتے اور اسے مضبوط و مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جن پر پاکستان آنکھیں بند کرکے بھروسہ کرتا ہے اور جنہوں نے تمام مشکل حالات میں تن من دھن سے ہمارا ساتھ دیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ روز سعودی عرب کا دورہ کیا، تحریک انصاف حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم عمران خان کا چوتھا دورہ تھا جس میں وزیراعظم عمران خان نے مشرق وسطیٰ کے تنازعات اور اختلافات کے سفارتی حل پر زور دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھرپاکستان تنازعات کی روک تھام، کشیدگی کے خاتمے،خطے اور دنیا کے بہترین مفاد میں قیام امن کی تمام کوششوں میں سہولت کارکا کردار ادا کرنے کے عزم کو دہراتے ہوئے سعودی عرب کو اپنے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی جبکہ پاک سعودیہ تعلقات کی تذویراتی اہمیت پر زور دیا اور اسے امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے نہایت اہم شراکت داری قرار دیا۔
وزیراعظم نے سعودی عرب کو گروپ بیس کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دینے کے علاوہ سعودی ولی عہد کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا جموں وکشمیر کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ میں سعودی عرب کے فعال کردار سمیت مسئلہ کشمیرکیلئے روایتی حمایت پر سعودیہ کاشکریہ ادا کیا۔
سعودی عرب نے پاکستان میں سیاحت کے شعبے کی ترقی میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش ہے اور اس سلسلے میں سعودی ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی جبکہ اکتوبر میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو تین ارب ڈالر اور موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس سے معاشی مشکلات سے دوچار پاکستان کو اپنی بیرونی ادائیگیوں میں حائل مسائل کو کم کرنے میں مدد ملی۔
اس سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں 20ارب ڈالر کے معاہدے کے بعد دونوں برادر اسلامی ممالک ایک نئے تاریخی اقتصادی شراکت داری کے دور میں داخل ہوئے جس سے باہمی تعلقات میں نہ صرف مزید استحکام بلکہ باہمی احترام پر مبنی طویل المدت سرمایہ کاری سے مشترکہ خوش حالی و ترقی‘ علاقائی استحکام ، نئے تزویراتی اور سماجی تعلقات کی راہ بھی ہموار ہو ئی۔
بحرین کے شاہ حمد بن عیسی بن سلمان آل خلیفہ کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان آج بحرین کا دورہ کریں گے اوربحرین کے قومی دن کی تقریب میں مہمان اعزاز کے طورپرشرکت کریں گے ۔وزیراعظم عمران خان کا وزارت عظمی کا حلف اٹھانے کے بعد بحرین کا یہ پہلا دورہ ہے۔
پاکستان اور بحرین کے درمیان مشترک عقیدے و ثقافت، باہمی اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی قریبی خوشگوار تعلقات استوار ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاست، تجارت، کمرشل، دفاع، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ وسیع البنیاد تعلقات قائم ہیں۔ اعلی سطی دوروں کا مسلسل تبادلہ دونوں ممالک کے تعلقات کا نمایاں وصف ہے۔
ایک لاکھ سے زائد پاکستانی بحرین کی سماجی واقتصادی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ بحرین میں مقیم یہ پاکستانی دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط انسانی پل کا کام کررہے ہیں۔
وزیراعظم کے دورہ بحرین سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری مزید بڑھانے میں مددملے گی اور اس مقصد کے حصول کے لئے طریقہ ہائے کار پر غور ہوگا۔
یہ دورہ اس لحاظ سے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات میں مزید قربت لانے اور تعاون تیز کرنے میں مدد ملے گی۔