پی پی کہتی ہے جمہوریت بہترین انتقام ہے مگر یہ انتقام عوام سے لیا جارہاہے، پی ٹی آئی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی پی کہتی ہے جمہوریت بہترین انتقام ہے مگر یہ انتقام عوام سے لیا جارہاہے، پی ٹی آئی
پی پی کہتی ہے جمہوریت بہترین انتقام ہے مگر یہ انتقام عوام سے لیا جارہاہے، پی ٹی آئی

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا ہے کہ کل جمہوریت کا ایوان میں جنازہ بڑی دھوم سے نکلا ہے۔ پی پی جمہوری جماعت ہونے کے دعوے کرتی ہے مگر کل جمہوریت کی دھجیاں اڑائی گئیں کل بجٹ کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤ ں کو تقاریر اور تجاویز پیش کرنی تھی جسے پی پی نے ایک سازش کے تحت روکا اور اپنا جھوٹ پرمبنی بجٹ منظور کروایالیاگیا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال غفار کا کہنا تھا کہ 2018-19 میں 11 فیصد جبکہ 2019-20 میں 26 فیصد ٹیکس ریونیو میں کمی ہوئی ہے یہ اعداوشمار ہمارے نہیں بلکہ صوبائی وزیر خزانہ کے ہیں۔16 جون کے نمبرز کے مطابق وفاق نے سندھ کو 95 فیصد این ایف سی کے ذریعے پیسے منتقل کیے ہیں۔ 717 ارب سندھ حکومت کو این ایف سی ملنے تھے جس میں 16 جون تک 616 ارب سندھ حکومت کو مل چکے ہیں ایف بی آر نے اپنے ہداف سے زیادہ ٹیکس وصول کیا ہے ممکن ہے صوبوں کیلئے این ایف سی کی رقم میں اضافہ کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے رہنما بلال غفار کا کہنا تھا کہ مالی سال 2020-21 میں سندھ حکومت نے اپنا ریونیو 77 فیصد جمع کیا۔ سندھ حکومت نہ براہ راست ٹیکس جمع کرسکی نہ غیر معقول، سندھ حکومت کو براہ راست ٹیکس 21 ارب جمع کرنا تھا جبکہ 5.3 ارب روپے جمع کیا گیا۔ اس سال زرعی شعبے میں 16 فیصد ٹیکس جمع کیا گیا۔ پراپرٹی ٹیکس کے ہدف کا صرف 25 فیصد ٹیکس اکھٹا کیا گیا۔ اسی طرح بلواستہ ٹیکس کا ہدف 7605 ارب ہے جبکہ حکومت صرف 5 ارب ٹیکس ریونیو جمع کرسکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے 83 ارب کا شارٹ فال بتایا جو کہ جھوٹ ہے۔ بجٹ میں ایک اور جھوٹ بولا گیا کہ 2.6 فیصد وفاق اپنا شئیر میں اضافہ کریگا۔ جتنا ٹیکس سندھ حکومت نے جمع کیا ہے اس سے زیادہ تو پولیس چلان جمع کرلیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کراچی کو دنیا کے دس بدترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے صرف کراچی سے 20 ارب پراپرٹی ٹیکس جمع کیا جاسکتا ہے۔ 14 سالوں سے انہوں نے کچھ نہیں سمجھا ہمارے آنے سے انہیں تھوڑا تھوڑا سمجھ آنے لگا ہے۔ لیکن ہمیں معلوم ہے سندھ حکومت پراپرٹی ٹیکس آئندہ بھی جمع نہیں کرسکتی کیونکہ ان کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے یہ ہار بار کہتے ہیں کہ ہم سروے کریں گے، ہم پروگرامز بنائیں گے ، ہم ٹیکس جمع کریں گے آخر کب تک یہ مستقبل کی باتیں ہوتی رہیں گی۔

سندھ حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے بلال غفار کا کہنا تھا کہ حکومت چلانے کے خرچے میں اضافہ ہورہا ہے 954 ارب سے 1ہزار90 ارب روپے کا خرچہ ہے سندھ سرکار کو چلانے کیلئے سندھ حکومت کے بابوؤں کی تنخواہ 624 ارب روپے بنتی ہے  جبکہ سندھ میں کوئی بہتر کارکردگی دکھائی نہیں دیتی حکومت کا خرچہ بڑھ رہا ہے مگر ترقیاتی کاموں کیلئے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہاہے۔ سندھ کے 29 اضلاع میں پینےکا صاف پانی موجود نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سندھ کے عوام کو بیوقوف بناکر خون پی رہے ہیں ایگریکلچرل کے ادارے کو 5 ارب روپے کا بجٹ دیدیا گیا تعلیم کے شعبے پر ساڑھے 26 ارب خرچ کرنے کا دعویٰ کیا۔ ہمیں بتائیں کرونا کے دوران کتنی آن لائن کلاسز کی سہولیات دیں۔ اسکولوں میں 6 ارب روپے کا فرنیچر لایا جانا تھا جوکہ کہیں نظر نہیں آرہاہے۔ کسان کو 25 ہزار قرفہ دینے کی بات کسان کا مزاق بنانا ہے 25 ہزار میں ایک موٹر سائیکل نہیں آتی ہے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج نے کہا کہ  چیف جسٹس کے لگائے الزامات کا جواب دینے کیلئے مراد علی شاہ ایوان میں آتے اور ہمیں بتاتے کے یہ یونس میمن کون ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے سندھ میں بدترین حکمرانی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ مراد علی شاہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں آپ کہتے ہیں کہ آپ ریاست کے سربراہ کو جوابدہ نہیں ہیں جو اراکین ایوان میں منتخب ہوکر آئے آپ انہیں جوابدہ نہیں ہیں۔

ارسلان تاج نے کہا ہے کہ سندھ حکومت ہر سال تنخواہوں میں اضافہ نئی نوکریاں بڑھاتے ہیں مگر ریونیو بڑھانے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس سال 38 فیصد صحت اور تعلیم پر خرچ کیا گیا جو کہ 435 ارب روپے بنتا ہے جس میں تعلیم کے شعبے میں ہماری شرع خواندگی کم ہوئی ہے صحت کا معیار یہ ہے ویکسین خریدی نہیں گئیں۔ ہمارے اسپتالوں میں ایمبولینس سروس کا کوئی نظام نہیں ہے۔ 1 ہزار 90 ارب سندھ کے بابوؤں پر خرچ کررہے ہیں جبکہ یہی بابو نظام کو چلا نہیں سکتے۔

Related Posts