ہارس ٹریڈنگ، سپریم کورٹ میں آئین کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس دائر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SC to resume hearing of Presidential Reference today

اسلام آباد: پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے صدارتی ریفرنس کے تحت سپریم کورٹ سے آئین کی دفعہ 63اے، 62 اور 17اے کی تشریح کی درخواست کی ہے جس کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو روکنا ہے۔آج صدارتی ریفرنس دائر کردیا گیا۔ 

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 63اے کی امانت اور خیانت کے تناظر میں قانونی تشریح کی درخواست کی۔ صدارتی ریفرنس کے مسودے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بارہا فلور کراسنگ کو ناسور قرار دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ناراض اراکین واپس آجائیں، معاف کردونگا، وزیر اعظم کی اراکین کو پیشکش

صدارتی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ آئین کی دفعات 62 اور 63 اے کی واضح تشریح اقتدار کے ایوانوں میں ووٹوں کی خریدوفروخت بند کردے گی۔ دفعہ 63 اے کے تحت اراکین کی عبوری نااہلی نظام کیلئے زیادہ نقصان دہ ہے۔ منتخب نمائندوں کو انحراف پر تاحیات نااہلی کی سزا دی جانی چاہئے۔

ریفرنس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63اے میں منحرف رکن کو صرف اسمبلی کی نشست سے محروم کیا جاسکتا ہے۔ منحرف اراکین کے دوبارہ الیکشن لڑنے پر پابندی کیوں نہیں لگائی جاتی؟ انحراف کے باوجود تاحیات نااہلی نہ ہونے پر ہی اراکین  ڈھٹائی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو آئینی شقوں کی قوی اور بامقصد تشریح کرنا ہوگی۔ عدالتِ عظمیٰ دفعہ 62، 63 اور 17 اے کی دوٹوک تشریح کرے۔ فلور کراسنگ، انحراف، ووٹ کی خریدوفروخت کے ناسوروں کو جڑ سے اکھاڑا جائے۔ فلور کراسنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے 2 فیصلوں کی مثالیں بھی ریفرنس کا حصہ بنادی گئیں۔

اپنے صدارتی ریفرنس میں پی ٹی آئی حکومت کا کہنا ہے کہ پارٹی منشور پر منتخب رکن کا انحراف جمہور کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے جبکہ سیاسی جماعتیں منتخب نمائندوں کے مفاد میں قانون سازی کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ ریفرنسز کی دو ٹوک تشریح سے فلور کراسنگ کا راستہ ہمیشہ کیلئے روک سکتی ہے۔ 

Related Posts