امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے مابین اقتدار کی جنگ اور ہمارا مستقبل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے مابین اقتدار کی جنگ اور ہمارا مستقبل
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے مابین اقتدار کی جنگ اور ہمارا مستقبل

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ریاستہائے متحدہ امریکا میں آج کا صدارتی انتخاب پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی گفتگو کا سب سے بڑا موضوع بنا ہوا ہے جس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہمارے سامنے ہے۔

آج کا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیتے یا جوبائیڈن، جنوبی ایشیاء اور بالخصوص پاکستان کا مستقبل اِس سے کس طرح متاثر ہوگا؟  پاکستانی عوام جوبائیڈن یا صدر ٹرمپ کے بارے میں کیسے خیال رکھتے ہیں کہ کسے جیتنا چاہئے؟

تجزیاتی رائے

زیادہ تر تجزیہ کاروں کی رائے یہ ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ گزشتہ 20 برس سے زائد عرصے سے امریکا کا جھکاؤ پاکستان کی بجائے بھارت کی طرف رہا ہے۔

اس کے برعکس بعض پاکستانیوں کی رائے یہ ہے کہ ری پبلکن صدر پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا لیکن امریکا میں فردِ واحد خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار نہیں رکھتا۔

امریکی خارجہ پالیسی محکمۂ دفاع یعنی پینٹا گون، وزارتِ خارجہ اور تھنک ٹینکس کا کام ہے جس کی منظوری کانگریس اور سینیٹ سے لی جاتی ہے یعنی پاکستان کے حق میں یا خلاف بیانیہ ایک شخص کی بجائے سینکڑوں لوگ اور درجنوں ادارے تشکیل دیتے ہیں۔ 

پاکستانی قیادت کی رائے 

دُنیا بھر کے تمام ممالک آج امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی طرف دیکھ رہے ہیں جن میں دیگر ریاستوں کی طرح پاکستان بھی شامل ہے۔

وطنِ عزیز پاکستان کی سیاسی قیادت کی رائے یہ ہے کہ بے شک صدر کسی کو بھی بنایا جائے، پاک امریکا تعلقات میں کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہوسکتی، تاہم انتخابات کے دور رس نتائج دنیا کے تمام ممالک اور خاص طور پر ایشیاء پر ضرور مرتب ہوسکتے ہیں۔

اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی دوبارہ برسرِ اقتدار آ گئے تو افغان امن عمل، امریکی فوجوں کے انخلاء اور امریکا سے پاک بھارت تعلقات پر ان کی پالیسیاں من و عن جاری رہیں گی، جن میں چین سے تعلقات بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب اگر جو بائیڈن صدر منتخب ہو گئے تو امریکا جو ایران اور چین کے بارے میں سخت گیر مؤقف رکھتا ہے، اس میں اہم تبدیلیوں کا امکان ہے، جن پر وزیرِ اعظم عمران خان بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں امریکا پاکستان اور بھارت کو برابر کی نظر سے دیکھے اور خصوصاً مسئلۂ کشمیر کے حل کیلئے واشنگٹن کے رویے میں پاکستان یا بھارت کے ساتھ کوئی امتیازی پالیسی نہیں ہونی چاہئے۔ 

دھاندلی کے نعرے جاری 

پاکستان کی طرح امریکا کے سیاستدان بھی دھاندلی کے نعرے لگاتے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مخالف امیدوار جوبائیڈن دونوں یہ نعرے تواتر سے لگا رہے ہیں۔

آج بھی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کرڈالا کہ میں الیکشن جیت چکا ہوں، پھر بھی میری فتح شکست میں بدلنے کی کوشش جاری ہے۔

ووٹنگ کے عمل کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پولنگ کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان بھی کیا جو دھاندلی کے اعلانات میں ایک نئی پیشرفت قرار دی جاسکتی ہے۔ جوبائیڈن اور دیگر مخالفین پر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام تھا کہ وہ لوگ جعلی ووٹ ڈلوانے میں ملوث ہیں۔

امریکی ستارے بھی ٹرمپ کے خلاف 

عالمی طاقت کہلانے والے ملک امریکا کا میڈیا ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نظر آتا ہے جہاں چیریلین نامی امریکی گلوکارہ آئے روز ٹرمپ کے خلاف بیانات داغتی دکھائی دیتی ہیں، تاہم ایک نئی خبر یہ بھی ہے کہ امریکی خاتون ماڈل دنیس بدوت اور ریپر گلوکار لل وائنے کے درمیان صدارتی انتخابات پر ہی علیحدگی ہوگئی۔

ہوا کچھ یوں کہ لل وائنے نامی گلوکار نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی جس پر گرل فرینڈ اور ماڈل دنیس بدوت نے انہیں زندگی سے ہی نکال باہر کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کیلئے کتنے قابلِ نفرت ہیں۔ 

قبل از نتائج صدارتی انتخابات جیتنے کے دعوے

ابھی تک صدارتی انتخابات کے واضح نتائج سامنے نہیں آئے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مخالف امیدوار جو بائیڈن روایتی پاکستانی سیاستدانوں کی طرح جیت اور وائٹ ہاؤس پر مستقل قبضے کے اعلانات کرتے نظر آئے۔

ٹرمپ نے صرف جیت کا نہیں بلکہ بڑی جیت اور لمبے مارجن سے جو بائیڈن کو ہرانے کا دعویٰ کیا جبکہ جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ لوگ ٹرمپ سے عاجز ہیں اور انہیں چاہئے کہ وائٹ ہاؤس کی رہائش چھوڑ کر چلتے پھرتے نظر آئیں۔

یہی نہیں، بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جب یہ کہا کہ میں بڑی فتح کی طرف جارہا ہوں اور جو بائیڈن الیکشن چرانے والا ہے، میں اسے ایسا نہیں کرنے دوں گا کیونکہ پولنگ کے اختتام کے بعد ووٹ نہیں ڈالا جاسکتا اور چونکہ جوبائیڈن پر دھاندلی کا الزام غلط تھا، اس لیے ٹوئٹر نے فوراً اسے ہٹا دیا۔ 

تازہ ترین صورتحال اور پاکستان کا مستقبل 

فاکس نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 213 الیکٹورل ووٹس حاصل کرچکے ہیں جبکہ جوبائیڈن 238 ووٹس کے ساتھ ان سے آگے ہیں تاہم جب تک انتخابی عمل اختتام پذیر ہونے کے بعد سرکاری نتائج کا اعلان نہ ہو، حتمی طور پر کچھ نہیں کہاجاسکتا۔

بعض امریکی ریاستوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پلڑا جو بائیڈن پر بھاری ہے جبکہ دیگر ریاستوں میں صورتحال برعکس نظر آتی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی انتخابات بلیو اسٹیٹس، ریڈ اسٹیٹس اورخصوصاً سوئنگ اسٹیٹس کے نتائج پر انحصار کرتے ہیں۔

جوبائیڈن امریکا کے نئے صدر ہوں یا ڈونلڈ ٹرمپ، دونوں صورتوں میں پاکستان کی خارجہ حکمتِ عملی ہی وطنِ عزیز کے محفوظ اور ہر قسم کی محاذ آرائی سے پاک مستقبل کی ضمانت  ثابت ہوسکتی ہے۔

ایک طرف جوبائیڈن کو ٹرمپ کی ناقدانہ پالسیوں کے باعث بہتر متوقع صدر قرار دیاجاتا ہے تو دوسری جانب ٹرمپ وہی صدر ہیں جو مسئلۂ کشمیر کے حل کی ایک سے زائد بار پیشکش کرچکے ہیں جس پر پاکستانی وزارتِ خارجہ کو مزید کام کی ضرورت ہے۔ 

Related Posts