صدر مملکت کی ایچ ای سی کو بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف اقدامات کی ہدایت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صدر مملکت کی ایچ ای سی کو بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف اقدامات کی ہدایت
صدر مملکت کی ایچ ای سی کو بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف اقدامات کی ہدایت

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعہ کے روز ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد کے وائس چانسلرز کو ہدایت کی کہ وہ بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے اور نسلی امتیاز سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

یہ ہدایات اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بلوچ طلباء کی شکایات کے ازالے کے لیے سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں ایک کمیشن کی تشکیل کے بعد جاری کی گئیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یہ احکامات انسانی حقوق کے کارکن کی جانب سے بلوچ طلباء کو ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔

صدر کے سیکرٹریٹ سے آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، ڈاکٹر عارف علوی نے مشاہدہ کیا کہ پاکستان ایک ”منفرد صورتحال” کا سامنا کر رہا ہے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کا دوبارہ سر اٹھانا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششیں ہمارے امن اور وجود کے لیے ضروری ہیں لیکن انہیں انتہائی احتیاط اور توازن کے ساتھ انجام دیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی طبقے، خاص طور پر بلوچستان کے طلباء کو الگ تھلگ یا پروفائل نہ بنایا جا سکے۔

صدر نے یہ بھی کہا کہ جب بلوچ طلباء کی بات آتی ہے تو وہاں ”محرومی یا تنہائی کا عمومی احساس” ہوتا ہے اور اس لیے تمام تعلیمی اداروں پر فرض ہے کہ وہ ایسے جذبات سے نمٹنے کے لیے زیادہ احتیاط کریں۔

بلوچ طلباء کی پروفائلنگ کو ختم کرنے کا طریقہ کار:

ایک دن قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ”بلوچ طلباء کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اسے روکنے” کے لیے ایک طریقہ کار تیار کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی نسلی پروفائلنگ کو ختم کیا جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ طلبہ مستقبل ہیں۔ کیا عدالتوں کو انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کر لینی چاہئیں؟ انہوں نے پوچھاکیا کابینہ کو نہیں معلوم کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟

مزید پڑھیں:روضہ رسول ﷺ کی بے حرمتی،حکومت نے سعودیہ سے کارروائی کا مطالبہ کردیا

انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری معاشرے میں سیاسی قیادت کا کام ہے کہ وہ اس کا حل تلاش کرے۔ یہ ہدایات سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کراچی یونیورسٹی خودکش دھماکے کے کیس کے سلسلے میں مبینہ طور پر پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بیبگر امداد کو اٹھانے کے بعد جاری کی گئیں۔

Related Posts