اسلام آباد:پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس 1999ء میں ترمیم کا بل ایوانِ بالا میں پیش کردیا ہے۔بل کے تحت تجویز کیا گیا ہے کہ نیب کم سے کم 50 کروڑ روپے کرپشن کی تحقیقات کرسکے۔
گزشتہ روز ایوانِ بالا کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک کے پیش کردہ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ نیب کا ریفرنس ایسے اثاثوں پر ہونا چاہئے جو کرپشن اور غیر قانونی ذرائع سے حاصل کیے گئے ہوں۔ تجویز ہے کہ گرفتاری کا اختیار چیئرمین نیب سے واپس لے لیا جائے اور عدلیہ کو دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سےملاقات
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قومی احتساب بیورو میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ہے جب کہ آج نیب پٹواری، کلرک اور آئی جی پولیس کو بھی گرفتار کر لیتی ہے۔آج کل پلی بارگین کے بھی بہت چرچے ہیں۔ جس پلی بارگین کی باتیں ہو رہی ہیں وہ عدالت کے ذریعے عمل میں لایا جائے۔
بل کے تحت تجویز ہے کہ نیب زیر حراست تحقیقات نہ کرےاور جس عدالت کو مقدمے کا ریفرنس بھیجا جائے، وہ وارنٹ یا طلبی کے احکامات جاری کرسکے۔ نیب عدالتوں کو ضمانت دینے کا اختیار حاصل ہو اور ملزم کو بھی موقع فراہم کیا جائے کہ وہ وعدہ معاف گواہ پر جرح کرسکے۔
مجوزہ بل کے تحت ریفرنس دائر ہوے سے قبل نیب افسران کو یہ اختیار نہیں کہ وہ میڈیا نمائندگان کو اس حوالے سے کوئی بیان جاری کرسکیں۔ اس شق کی خلاف ورزی پر نیب افسران اور اہلکاروں کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جاسکے گی۔
فاروق ایچ نائیک کی طرف سے بل پیش کیے جانے پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ حکومت اس ضمن میں احتساب کا قانون لا رہی ہے اور اس بات پر کابینہ میں بات چیت بھی ہوچکی ہے۔آئندہ دس دنوں میں حکومت کی طرف سے ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ اعظم سواتی نے کہا کہ نیب ترمیم بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے۔
اس سے قبل ایف آئی اے نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کے اہم ملزم ناصر جنجوعہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔ گرفتاری سائبر کرائم کورٹ کی طرف سے ملزمان کی ضمانتیں خارج کیے جانے کے بعد عمل میں لائی گئی۔
مزید پڑھیں: جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں ناصر جنجوعہ سمیت تین ملزمان گرفتار