احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی مزید توسیع کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ انہیں 21 اکتوبر کو دوبارہ پیش کیا جائے۔
سکھر کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو پیش کیا گیا جس کے دوران معزز جج اور پیپلز پارٹی رہنما کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کر رہے ہیں، امید ہے دھرنا نہیں ہوگا۔شیخ رشید
خورشید شاہ نے کہا کہ اگر میں آزاد ہوتا تو وفاقی ادارہ برائے احتساب (نیب) کو ہر ثبوت اپنے ہاتھوں سے فراہم کرتا۔ عوام ہم سے پیار کرتے ہیں جبکہ ہم ڈرا دھمکا کر کبھی ووٹ حاصل نہیں کرتے۔
احتساب عدالت جج نے خورشید شاہ سے کہا کہ آپ کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں ہے، تاہم اس سلسلے میں آپ مناسب فورم اختیار کرسکتے ہیں۔ شاید آپ کو ضمانت مل جائے۔
خورشید شاہ نے تین ماہ کا ریمانڈ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک عزت دار سیاستدان ہوں اور بار بار عدالت میں پیشی سے مجھے تکلیف ہو رہی ہے جبکہ رواں سال میں نے 27 لاکھ روپے کا ٹیکس بھی دیا۔دل کا مریض ہوں اور آکسیجن کا بھی مسئلہ ہے۔ سپاہی نے خود دیکھا کہ میری طبیعت خراب ہوئی۔ میں نے کسی کو نہیں کہا۔
خورشید شاہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج اس بات پر میری آنکھوں میں آنسو ہیں کہ مجھ پر جھوٹے الزامات لگ رہے ہیں۔ اس پر جج نے کہا کہ آپ سے ایک غلطی یہ ہوئی کہ آپ نے جاتے جاتے نیب قانون ختم نہ کیا۔
استغاثہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا چیک اپ نیب کے ڈاکٹر روزانہ کرتے ہیں اور ان کی رائے کے مطابق خورشید شاہ کا باہر جا کر علاج ضروری نہیں ہے ۔
نیب وکیل نے عدالت سے شکایت کی کہ پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ آمدن کے ذرائع نہیں بتاتے جبکہ ان کے اکاؤنٹ میں 28 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے جس کا اب تک انہوں نے کوئی ثبوت دینا گوارا نہیں کیا۔ ان کے پاس 25 کروڑ کا گھر ہے۔ سکھر اور کراچی میں کروڑوں روپے کی بے نامی جائیدادیں ہیں۔ان کو جواب دینا ہوگا۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کی 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 6 روز کی توسیع منظور کی اور ہدایت کی کہ پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کو 21 اکتوبر کو پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیپلزپارٹی کےسینئررہنما خورشید شاہ کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔
سکھر کی احتساب عدالت میں نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں خورشید شاہ کو پیش کیا، نیب کے وکیل زبیر ملک نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کا گھر رفاعی پلاٹ پر ہے جس کی لاگت 6 کروڑ روپے ہے، بے نامی بہت ساری جائیدادیں ہیں اس کے علاوہ خورشید شاہ کے خاندان کے 10 بینک اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے ٹرانزکشن ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائداثاثہ کیس،خورشیدشاہ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع