کورونا وباء اور بجلی کی بندشیں

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے، اربوں لوگ لا ک ڈاؤن سے متاثر ہورہے ہیں، جبکہ صحت کے شعبے کی جانب سے موجودہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان کو اب تک کا سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے،کیوں کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستان کا مالیاتی حب کراچی کورونا وائرس وبائی مرض سے متاثرہ شہروں میں سے ایک ہے، کورونا وائرس وبائی بیماری اور بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے خلاف جاری لڑائی کے درمیان، کراچی کے عوام کو اب ایک بڑے مسئلے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں میٹروسٹی کے واحد بجلی فراہم کنندہ، کے الیکٹرک کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ کے الیکٹرک نے پچھلے کچھ دنوں سے ہر تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ کرکے شہریوں کو کرب اور اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔

بجلی کی بندش کا معاملہ، جو ابتدا میں شہر کے کچی آبادی کے علاقوں میں ہوتا تھا، اب اس نے پورے کراچی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ شہر کے متعدد علاقوں میں لوڈ شیڈنگ دن میں آٹھ گھنٹوں سے زیادہ ہوگئی ہے۔ کے الیکٹرک کئی کئی گھنٹوں کے لئے بار بار بجلی کی فراہمی معطل کرکے کورونا وائرس وبائی امراض میں شہریوں کی پریشانیوں میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

دوسری جانب حکومت ایک اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر رہی ہے اور لوگوں کو گھر پر رہنے کے لئے کہہ رہی ہے تاکہ اس وباء پر قابو پایا جاسکے، جبکہ کے الیکٹرک لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور کر رہی ہیں۔ دوسری جانب کراچی والوں کو اووبلنگ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

لوگ پہلے ہی تکلیف میں مبتلا ہیں، خاص طور پر وائرس کے مریض جو تنہائی کاسامنا کررہے ہیں اور وہ لوگ جو اسمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت ہاٹ اسپاٹ کے علاقوں میں رہتے ہیں۔ شہر بھر کے لوگ کے الیکٹرک کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں۔ تاہم ابھی تک حکومت سندھ یا متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔دوسری جانب کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی، اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین الزام تراشیوں کا آغاز ہوگیا ہے۔

کے الیکٹرک نے بجلی کی بندش کے پیچھے کیا اسباب ہیں؟ اس کا بھی ذکر کیا ہے۔ کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایس ایس جی سی سے 50 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کم وصول کررہا ہے،جبکہ طلب 3,450 میگا واٹ کو عبور کرچکی ہے۔ تاہم، ایس ایس جی سی نے ان دعوؤں کی تردید کی۔ کے الیکٹرک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مارکیٹ میں فرنس آئل کی عدم دستیابی ہے۔ لیکن پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) یہ کہتے ہوئے جواب دیتا ہے کہ وہ انہیں مکمل فراہم کررہا ہے۔جبکہ حکومت سندھ بجلی کے بحران کی ذمہ داری وفاق پر عائد کررہی ہے۔

اس تمام معاملے کے دوران کراچی کے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ ہم کسے موردِ الزام ٹھہرائیں؟ کوئی نہیں جانتا. موجودہ صورتحال میں کراچی والوں کو بجلی کی مناسب فراہمی کی جانی چاہئے اور وفاقی حکومت کو اس معاملے کی طرف دیکھنا چاہئے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے۔

Related Posts