لاہور کی خراب فضائی کیفیت نے اسے ایئر کوالٹی انڈیکس میں دنیا کے آلودہ ترین شہر کے طور پر برقرار رکھا ہے، جہاں اتوار کو ریڈنگ 310 ریکارڈ کی گئی۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دوسرے نمبر پر جبکہ گھانا کے دارالحکومت آکرا تیسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں بھی لاہور کو سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا جبکہ ملتان دوسرے، پشاور تیسرے، راولپنڈی چوتھے اور کراچی پانچویں نمبر پر ہے۔
پنجاب میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی فضائی آلودگی اور اسموگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث صحت عامہ کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ حکام نے شہروں میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کیے، لیکن آلودگی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
کھانسی، زکام، سانس لینے میں دشواری، 70 فیصد پاکستانی اسموگ کی وجہ سے بیماریوں کا شکار
گزشتہ چند دنوں سے لاہور اسموگ کی لپیٹ میں ہے، جو دھند اور آلودہ ذرات کا امتزاج ہے۔ یہ دھواں کم درجے کے ڈیزل، زرعی فصلوں کی باقیات کو جلانے اور درجہ حرارت میں کمی کے باعث پیدا ہوتا ہے۔
لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کے معیار سے 80 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔حکومت نے عوام کو زہریلی آلودگی کے مضر اثرات اور صحت کے مسائل سے بچانے کے لیے اسکول بند کر دیے اور ہوٹلوں، کاروباروں اور بازاروں کے اوقات کار محدود کر دیے ہیں۔