واشنگٹن: امریکا میں عدالت نے سیاہ فام شخص جارج فلوئڈ کے قتل کا فیصلہ سنا دیا جس کے تحت سابق پولیس اہلکار کو کمرۂ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں جارج فلوئڈ کے قتل کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر احتجاج اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ عدالت نے جارج کے قتل میں ملوث سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو تینوں الزامات میں مجرم قرار دے دیا۔
امریکی پولیس نے پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو سیاہ فام شخص کے قتل کے کیس میں کمرۂ عدالت سے حراست میں لے لیا جسے سیکنڈ ڈگری قتل کے تحت سزا سنائی گئی۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ہماری قوم کی روح پر نسل پرستی ایک بدنما داغ ہے۔
صدر جو بائیڈن نے جارج فلوئڈ کے اہلِ خانہ سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے ہمیں سکون و اطمینان ملا۔ فیصلے پر سیاہ فام جارج فلوئڈ کے حامیوں نے عدالت کے باہر خوشی سے نعرے بازی کی۔
عوام نے بلیک لائیوز میٹر (سیاہ فام عوام کی زندگی اہم ہے) کے نعرے لگائے جبکہ ڈیرک شاوین نے گزشتہ برس جارج کی گردن پر مسلسل 8 منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے ٹیک کر اسے ہلاک کردیا تھا۔
جارج فلوئڈ کا کیس امریکی تاریخ میں نسل پرستی کی بد ترین مثال قرار دیا جاتا ہے۔ سیاہ فام شخص ڈیرک شاوین کے گھٹنے کے نیچے مسلسل دبا رہا جس کے تقریباً3 منٹ بعد ہی جارج فلوئڈ کا انتقال ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت دیگر شہروں میں سیاہ فام شخص جارج فلوئڈ کی امریکی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر احتجاج شدت پکڑ گیا جبکہ دیگر ممالک بھی انصاف کا مطالبہ کرنے لگے۔
نسل پرستی کے تحت ہونے والے قتل پر ملک بھر میں مظاہرین انصاف کا مطالبہ کرتے نظر آئے جبکہ پولیس کے ہاتھوں گزشتہ برس سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوسرے ہفتے میں ہزاروں مظاہرین واشنگٹن میں پولیس کے ظلم کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔
مزید پڑھیں: جارج فلوئڈ کی ہلاکت پر احتجاج زور پکڑ گیا، دیگر ممالک کا بھی انصاف کا مطالبہ