اسلام آباد :وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے طبی مرکز پمز میں جہاں پہلے ہی انتظامی معاملات انتہائی مخدوش ہیں اب وہاں نرسز کو جنسی طور پر حراساں کرنے کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں ،ہسپتال کی انتظامیہ جنسی حراسگی کے مرتکب افراد کو بچانے کے لیے سرگرم ہے ۔
اسلام آباد پولیس نے بھی دباؤ میں آکر جنسی حراسگی کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی نہ کرنے کی ماضی کی روایت برقرار رکھی ہوئی ہے۔
پمز کی ایک سینئر نرس نے ایک ہفتہ قبل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ایک درخواست دی تھی کہ ہسپتال میں ایک ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے ان کیساتھ جنسی حراسگی کی کوشش ہے ۔
بے حس انتظامیہ نے جنسی حراسگی کے مرتکب کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے مذکورہ نرس کو ہی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔
مذکورہ نرس نے بتایاکہ وہ روٹین کی ڈیوٹی پر موجود تھیں تو ان کو پیغام دیا گیا کہ ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اقبال درانی نے ان کو طلب کیا ہے۔
خاتون نرس کا کہنا ہے کہ جب میں ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے دفتر پہنچی تو انہوں نے مجھے جنسی حراسگی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم میں نے بھاگ کر اپنی عزت بچائی۔
وفاقی دارالحکومت کے تھانہ کراچی کمپنی نے درخواست وصول کی تاہم ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد اب تک کوئی کارروائی نہیں کی اور پولیس کی جانب سے اب تک ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس نے 90 ہزار ہیلتھ کیئر ورکرز کو شکار بنالیا، 260نرسیں ہلاک