پولیس نے کوروناسے بچاؤکے اقدامات کوپس پشت ڈال دیا، مریض بھی رُل گئے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پولیس نے کوروناسے بچاؤکے اقدامات کوپس پشت ڈال دیا، مریض بھی رُل گئے
پولیس نے کوروناسے بچاؤکے اقدامات کوپس پشت ڈال دیا، مریض بھی رُل گئے

کراچی:پولیس نے کوروناسے بچاؤکے اقدامات پش پشت ڈال کر کوروناپھیلاؤ اقدامات پر عمل شروع کر دیا، ہزاروں افراد اور سینکڑوں گاڑیوں جس میں ایمبولینس لازمی سروسز اور مریضوں کو نجی گاڑیوں میں سرکاری اسپتال لیجانے والے درجنوں افراد شامل تھے کو ایس ایچ او حسیب رانا نے کورنگی کراسنگ کے قریب تقریباً ایک گھنٹے تک روکے رکھا۔

جس کے باعث مریض بزرگ خواتین بچے بلبلاتے رہے عوام ہاتھ باندھ کر راستہ کھولنے کا التجا کرتے رہے مگر موصوف ہزاروں افراد کا مجمع اکھٹاکرتے رہے، جس کرونا سے بچا یاتو نہیں البتہ مبتلا کیاجاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ کورنگی کراسنگ نہ صرف کورنگی بلکہ لانڈھی ابراہیم حیدری اور کورنگی انڈسٹریل ایریا جہا ں آئل ریفاینریز ادویات اور خوراک و اجناس سے وابستہ درجنوں فیکٹریاں ہیں جن میں سینکڑوں ملازمین چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں۔

لاکھوں کی آبادی کاسنگم ہے اس اہم روڑ کو گھنٹوں بند رکھنا لاکھوں عوام کی تذلیل اور کرونا کے پھیلاوکا باعث ہے۔ یاد رہے کہ مزکورہ واقعہ گذشتہ رات تقریباً 9 بجے کا ہے جو موصوف ایس ایچ او نے اپنے کسی افسر کی آمد جو کہ اس ہجوم میں پھنس گے تھے انہیں پروٹوکول دے کر نکالنے کی لیے راستہ کھولا۔

عوام نے حکومت سندھ کی دوہری پالیسی،کہ بیانات کچھ اور عمل کچھ پر شدید غم و غصہ کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت واضح کرے کہ اس کے کراچی کی عوام کے ساتھ کیا مقاصد ہیں؟جو پولیس سے تذلیل کروا رہی ہے۔

کبھی مسجدوں میں نمازیوں پر ظلم تو کبھی غریب راشن لینے والے مستحقین پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے، ناکوں پر بھی بلاجواز میڈیکل اسٹاف، صحافیوں، اور فورڈ پروڈکشن کے کارکنان کو روک کر تزلیل کی جا رہی ہے جبکہ انہیں لازمی سروسز کے زمرے میں ضروری جانا ہوتا ہے۔

Related Posts