حکومت انتخابات سے قبل مہنگائی اور غربت جیسے چیلنجز کا خاتمہ چاہتی ہے، شہباز شریف

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت انتخابات سے قبل مہنگائی اور غربت جیسے چیلنجز کا خاتمہ چاہتی ہے، شہباز شریف
حکومت انتخابات سے قبل مہنگائی اور غربت جیسے چیلنجز کا خاتمہ چاہتی ہے، شہباز شریف

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات 15 ماہ میں ہونگے اور اس دوران اُن کا ہدف مہنگائی اور غربت جیسے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن ”ٹی آر ٹی“ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کہ میرا وژن پاکستان کی تعمیر نو، غربت میں کمی لانے اور کفایت شعاری کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری شعبہ کے بجٹ میں کٹوتی کے لیے اپنی پوری کوشش کرنا ہے۔

انہوں نے انٹرویو میں یہ بات زور دے کے کہی کہ ان کی حکومت انتخابات سے قبل عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قلیل مدتی اقدامات کرے گی، اگر آئندہ عام انتخابات میں ان کی جماعت عوام کی مرضی کے مطابق اقتدار میں آتی ہے تو بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک مکمل ترقیاتی ایجنڈا شروع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح آج کریں گے

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی سطح پر ایندھن کی آسمان سے چھوتی ہوئی قیمتوں نے حکومت کو تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ پاکستان کی سیاسی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد کا ووٹ کامیاب ہوا ہے، یہ اقتدار کی ایک آئینی اور قانونی منتقلی ہے جو آئین میں فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ”کوانٹم جمپ“ کی بجائے ایک بڑا قدم ہے۔

انٹرویو کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکی بے پناہ افہام و تفہیم کے ساتھ علاقائی تعاون کے روڈ میپ پر گامزن ہیں اور دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان یکجہتی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے ترکی کے دورے کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام تاریخی رشتے کے بندھن سے بندھے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے تقسیم برصغیر سے قبل کے زمانے کا ذکر کیا جب برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ترک تحریک کی حمایت کی تھی۔

مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے آبائو اجداد کا رشتہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک مستقل بھائی چارہ بن گیا ہے۔ انہوں نے پاک ترک دفاعی تعلقات کے بارے میں کہا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ فوجی منصوبوں میں مشترکہ تعاون کا خواہاں ہے اور یہ کہ ملجم جنگی بحری جہاز کی حالیہ لانچنگ اسی وژن کے مطابق ہے۔ ترکی کے ساتھ 5 ارب ڈالر کی تجارت کے ہدف کے حصول کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد دونوں ممالک کے فائدے کے لیے مختلف شعبوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے پاکستان کی جانب سے ترکی اور خلیجی ملکوں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے حوالے سے ایک سوال پر اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ترکی کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ عالمی امن کے لیے اہم اور پورے خطے کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں اور فلسطینیوں سمیت محکوم اقوام کی حمایت جاری رکھے گا جو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، یہ اسرائیل یا بھارت کا سوال نہیں بلکہ ایسے لوگوں کی اخلاقی حمایت کا سوال ہے، جب تک ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جاتی اس وقت تک خطے میں امن واپس نہیں آسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت نے گزشتہ تین سالوں میں بہت نقصان اٹھایا اور پاکستان معیشت کو درست کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ساتھ بات چیت کررہی ہے۔ وزیراعظم نے یوکرین میں روسی حملے پر پاکستان کے مئوقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا غیر متزلزل موقف یہ ہے کہ ہم معاشروں کے آزاد حقوق کے لیے کھڑے ہیں، انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ مذاکرات کی میز پر آجائیں

Related Posts