پائما کی وزیراعظم سے سینتھٹک یارن پر آر ڈی، ٹرن اوور ٹیکس کم کرنے کی اپیل

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Exporters face slew of difficulties due to Cotton, Yarn shortages, skyrocketing prices

کراچی: پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن(پائما) نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقت کے قابل بنانے کے لیے بنیادی خام مال سینتھٹک یارن پر عائد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ختم کی جائے۔

یارن ٹریڈرز پر ٹرن اوور ٹیکس کی شرح کم کی جائے تاکہ کورونا وبا سے متاثرہ تجارت و صنعت کو معمول کی سرگرمیوں کی طرف بحال کیا جاسکے اور ملکی برآمدات کو فروغ حاصل ہوسکے۔

پائما کے سینئر وائس چیئرمین و نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) حنیف لاکھانی اور وائس چیئرمین پائماو کنوینر ایف پی سی سی آئی یارن ٹریڈنگ قائمہ کمیٹی فرحان اشرفی کی زیر صدارت مرکزی دفتر میں منعقدہ اجلاس میں کوورنا کے تجارت وصنعت پر پڑنے والے منفی اثرات اور مسلسل کاروباری مندی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں منیجنگ کمیٹی کے اراکین محمد عثمان، خورشید شیخ، جاوید خانانی، خرم بھراڑہ، سہیل نثار، رضوان دیوان، انیس مانڈویا، عدنان ریاض، جنید تیلی، تنویر پاشا، بلال بخش اور عبداللہ سمیت ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حنیف لاکھانی اور فرحان اشرفی نے کہاکہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کی حامل ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداوای لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جس کی سب سے بڑی وجہ مقامی مارکیٹوں میں کاٹن اور یارن کی قیمتوں میں جاری بے تحاشا اضافہ ہے۔

اس ضمن میں پائما وفاقی حکومت سے بار بار یہ مطالبہ کرتا آیا ہے کہ حکومت اگر واقعی برآمدات میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے برآمدی صنعتوں کو ریلیف فراہم کرنا ہوگا باالخصوص ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں کمی کرناہوگی تاکہ پیداواری لاگت میں کمی لائی جاسکے اور برآمدکنندگان عالمی منڈیوں میں جاری قیمتوں کی دوڑ میں بازی مارسکیں۔

انہوں نے پائما ممبران کی متفقہ رائے سے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور اس منسلک دیگر چھوٹی ودرمیانی درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز) کو تباہی سے بچانے کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں اور معیشت و صنعت کے بہتر ترین مفاد میں فور طور پر سینتھٹک یارن پر عائد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی ہدایت کریں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت پالیسٹر یارن پر 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی اور 2.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے علاوہ 3 سے 11 فیصد کے درمیان اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی عائد ہے۔

حکومت کو تجارت وصنعت کو فروغ دینے کے لیے ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کو کم سطح پر لا کر سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بڑھنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں اور ملکی برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ممکن بنایا جاسکے۔

حنیف لاکھانی اور فرحان اشرفی نے وزیراعظم سے یارن کے تاجروں پر عائد 1.5 ٹرن اوور ٹیکس واپس لینے اور سابقہ 0.1 فیصد کی سابقہ شرح بحال کرنے کی بھی درخواست کی تاکہ کورونا سے متاثرہ یارن کے تاجر جو شدید مالی بحران سے دوچار ہیں اور اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہے ہیں وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔

Related Posts