وزیراعظم نے لیسکو میں کرپٹ افسران کی غیر قانونی بحالی کا نوٹس لے لیا 

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں بدعنوانی کے الزام میں برطرف کئی افسران کی غیر قانونی طور پر بحالی کے حوالے سے سخت ایکشن لیا ہے۔

لیسکو میں بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی کو 10 دن میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ اس دوران لیسکو انتظامیہ سے الزامات کا جواب طلب کر لیا گیا ہے۔

شہباز حکومت گرانے کی دھمکی، کیا پیپلز پارٹی بلاول کو وزیراعظم بنانے کیلئے پی ٹی آئی سے ہاتھ ملا سکتی ہے؟

نوٹیفکیشن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیسکو انتظامیہ پر پیسوں کے عوض 12 افسران کو دوبارہ بھرتی کرنے کا الزام ہے۔ مزید برآں، انتظامیہ مبینہ طور پر ایک بین الاقوامی کمپنی سے آلات کی غیر قانونی خریداری میں ملوث ہے۔

انرجی ڈویژن کے ذرائع نے لیسکو کے سابق سی ای او چوہدری امین کی غیر قانونی تقرری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے موجودہ سی ای او، چیئرمین لیسکو اور دیگر سینئر افسران کو کل پوچھ گچھ کے لیے اسلام آباد طلب کیا ہے۔

اس سے قبل نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے لیسکو پر مطلوبہ حفاظتی اقدامات کے عمل درآمد میں ناکامی پر 10 ملین روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

نیپرا نے پہلے لیسکو کو اپنے کھمبوں پر 100 فیصد ارتھنگ مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن کمپنی ان ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔اس کے نتیجے میں بھی جرمانہ عائد کیا گیا تھااور لیسکو کو باقی ماندہ اسٹیل ڈھانچے کی ارتھنگ مکمل کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ مزید برآں، کمپنی کو اگلے سال کے اندر پی سی سی کھمبوں کی ارتھنگ مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح کے جرمانے اس سے قبل دیگر کمپنیوں جیسے کے الیکٹرک، فیسکو اور گیپکو پر بھی عائد کیے گئے تھے۔

Related Posts