وزیراعظم کا بڑا دعویٰ، ملک سے بدعنوانی اور سرخ فیتہ کیوں ختم نہیں ہوسکتا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہباز شریف
(فوٹو: آن لائن)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے اپنی حکومت کی پہلی 100روزہ کارکردگی پر روشنی ڈالی اور ملک سے بدعنوانی اور سرخ فیتہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم سرخ فیتے اور بدعنوانی کو ختم کردیں گے، حکومتی اخراجات میں کمی لائیں گے، قوم پر بوجھ بنے اداروں کا خاتمہ اور نجکاری کریں گے، قرض اور امداد کی جگہ مقامی وسائل پر انحصار کریں گے۔

سوال یہ ہے کہ بدعنوانی اور سرخ فیتہ کیا ہے اور ملک سے گزشتہ 76سالوں کے دوران دونوں ہی مسائل سے پاکستان اپنا دامن کیوں نہ چھڑا سکا؟ ہر جمہوری حکومت عوام سے یہ دونوں مسائل ختم کرنے کے وعدے ہی کیوں کرتی ہے اگر ان وعدوں پر عملدرآمد اتنا ہی مشکل ہے۔ آئیے جانتے ہیں۔

بدعنوانی اور سرخ فیتہ

ملک کی گزشتہ 70سال سے زائد تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی بدعنوانی کا ناسور اشرافیہ اور افسر شاہی کی صورت میں ملک پر مسلط ہوا اور یہ بدعنوانی انگریز سامراج کے دئیے ہوئے نظام کی اندھا دھند تقلید کے باعث سامنے آئی جو حکمرانوں کو سب کچھ اور عوام کو سوائے وعدوں کے کچھ نہیں دیتا تھا۔

بدعنوانی یہ ہے کہ کوئی افسر، ملک کا صدر یا وزیراعظم یا کوئی بھی سیاستدان ملکی وسائل کا استعمال عوامی خدمت کی بجائے اپنے حلف کی پاسداری نہ کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات کیلئے کرے، اپنے عزیزواقارب کو فائدہ پہنچائے اور قوم کے اثاثوں کو لوٹا جائے ، اپنی جائیدادیں اور جاگیریں بنائی جائیں۔

دوسری جانب سرخ فیتے سے مراد دفتری فائلز کا انبار لگاتے چلے جانا ہے جس میں عوام کے مسائل دب کر رہ جاتے ہیں اور اگر کوئی شخص اپنا حقیقی مسئلہ حل کروانا چاہے تو اسے دفتر کے ایک اہلکار سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے تک رجوع کرنے کیلئے کہا جاتا ہے، عمریں بیت جاتی ہیں اور کام ہو کر نہیں دیتا۔

پاکستان کے مسائل

کیا پاکستان میں بدعنوانی ہے؟ اس سوال کا سب سے بڑا جواب ملک پر آئی ایم ایف کے اربوں ڈالرز کے قرضے ہیں جن پر سود کی ادائیگی کیلئے بھی ہمیں قرض لینا پڑتا ہے یعنی قرض کی ادائیگی اگر ناممکن نہیں تو اس کے قریب قریب ضرور ہے جس کا بوجھ کم ہوتا نظر نہیں آتا۔

اگر سرخ فیتے کی بات کی جائے تو ملک کی عدالتوں پر نظر ڈال لیجئے جہاں مقدمات سالہا سال تک چلتے ہیں اور کوئی فیصلہ نہیں ہوتا۔ سب سے مضحکہ خیز فیصلے سیاست دانوں کے ضمن میں دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں ایک عدالت کسی سیاست دان کی رہائی کو قانونی قرار دیتی ہے تو دوسری اسے جیل میں ڈالنا عین کارِ ثواب سمجھتی ہے۔

عدل و انصاف کی ضرورت

سب سے زیادہ پاکستان کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ عدل و انصاف ہے۔ اگر یہ ایک اصول نافذ کرلیا جائے تو ملک سے بدعنوانی، چوری، لوٹ کھسوٹ، سرخ فیتے اور اقربا پروری سمیت ہر برائی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سرخ فیتے اور بدعنوانی کو ختم کرنے کا جو دعویٰ کیا ہے، وہ بڑا ضرور ہے، لیکن اس پر عمل ناممکن نہیں۔

Related Posts