دادو میں خوفناک آتشزدگی سے 9 بچے جاں بحق، وزیر اعظم کا تحقیقات کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دادو میں خوفناک آتشزدگی سے قیمتی جانی و مالی نقصان، وزیر اعظم کا تحقیقات کا حکم
دادو میں خوفناک آتشزدگی سے قیمتی جانی و مالی نقصان، وزیر اعظم کا تحقیقات کا حکم

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نےسندھ کے ضلع دادو میں دو دیہات کو لپیٹ میں لے کر 9 بچوں کی وفات کا سبب بننے والی آگ کی مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم نے حکم دیا کہ فرائض میں  غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ 

تفصیلات کے مطابق دادو کی تحصیل میہڑ میں آگ نے گاؤں جلا کر راکھ کردئیے۔ خوفناک حادثے کا شکار افراد نے رات کھلے آسمان تلے گزاری۔ سندھ حکومت کی جانب سے عوام کی امداد میں تاخیر کا بھی انکشاف سامنے آیا۔ سانحے کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی جس پر وزیر اعظم نے سخت نوٹس لے لیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں:

دادو میں آتشزدگی پر سست ردِ عمل، وزیر اعلیٰ کا ذمہ دار افراد کو سزا دینے کا فیصلہ

رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے دادو آتشزدگی میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اور زخمیوں کو مجموعی طو رپر ایک کروڑ کی رقم دینے کا بھی حکم دیا۔ وزیر اعظم نے ضلعی حکومت کو ہدایت کی کہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ 

اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہبازشریف  نے کہا کہ پوری قوم ان خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ضلعی انتظامیہ مستقبل میں بھی ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ واضح رہے کہ فیض محمد دریانی چانڈیو گاؤں میں آگ لگنے سے 9 بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔

آگ لگنے کے نتیجے میں 20 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے جبکہ آتشزدگی کی زد میں آنے والے تمام 50 گھر  اور  150 کے قریب گائے بھینس، بکریاں اور دیگر جانور بھی جل کر راکھ ہو گئے۔ آگ لگنے کے دیگر واقعات میں 60 سے زائد مکانات تباہ اور درجنوں جانور بھی ہلاک ہو گئے۔ آگ لگنے کا یہ واقعہ پیر کی شب کو پیش آیا تھا۔ 

متاثرہ خاندانوں کے مطابق آگ پیر کی رات تقریباً 9 بجے شروع ہوئی اور اگلے 12 گھنٹوں کے دوران فرید آباد پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں آنے والے گاؤں میں پھیل گئی۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ صبح آٹھ بجے تک کوئی فائر ٹینڈر گاؤں میں نہیں پہنچا۔گاؤں میں رہنے والے تمام خاندان آگ لگنے سے بے حد متاثر ہوئے۔ 

Related Posts