وزیر اعظم عمران خان نے ازبکستان کا 2 روزہ سرکاری دورہ کیا جس کے دوران ازبک ہم منصب، افغان صدر اشرف غنی اور دیگر سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
گزشتہ ادوار میں ازبکستان اور پاکستان کے مابین تعلقات کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی تاہم موجودہ دورِ حکومت میں ازبکستان کا دورہ معاشی نقطۂ نظر سے خاصی اہمیت کا حامل ہے۔
سوال یہ ہے کہ پاک ازبک تعلقات سے پاکستان کیا فوائد حاصل کرسکتا ہے؟ آئیے وزیر اعظم کے دورۂ ازبکستان کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔
پاک ازبک تعلقات اور سی پیک
بنیادی طور پر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ایک عام شہری پاکستان اور چین کا منصوبہ سمجھتا ہے تاہم سی پیک میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔
تاشقند میں وسطی و جنوبی ایشیائی رابطہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک بی آر آئی کا فلیگ پراجیکٹ ہے جس سے خطے میں تجارتی روابط کو فروغ ملے گا اور علاقائی تعاون بڑھے گا۔ پاکستان گوادر کو توانائی، تجارتی اور لاجسٹک مرکز کے طور پر ترقی دے رہا ہے۔
ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ
بزنس فورم کے موقعے پر پاکستان اور ازبکستان کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ ہوا۔ وزارتِ تجارت نے اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق فورم کا مقصد دونوں ممالک کے تاجروں کو ایک چھت کے نیچے لانا تھا۔
مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد نے دوطرفہ تجارتی مواقع پر گفتگو کی۔ پاکستان اور ازبک قیادت نے مفاہمت نامے اور ٹرانزٹ تجارتی معاہدے پر دستخط کردئیے۔ پاکستانی وفد میں ٹیکسٹائل، فروٹ، سبزیوں، دواسازی، انجینئرنگ، سیاحت، تعمیرات، کیمیکلز، آئی ٹی اور دیگر شعبہ جات کے نمائندے شامل تھے۔
افغان امن عمل میں پیشرفت
امن عمل جمود کا شکار ہوچکا ہے جسے آگے بڑھانے کیلئے پاکستان، امریکا، ازبکستان اور افغانستان پر مشتمل 4 رکنی نیا سفارتی اتحاد تشکیل دیا گیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق چاروں ممالک کے نمائندوں نے اصولی طور پر اتفاق کیا کہ سفارتی پلیٹ فارم تشکیل دے کر علاقائی روابط میں اضافے پر توجہ دی جائے۔
تاریخی مزارات پر حاضری
زیادہ تر پاکستانی ازبکستان کی تاریخ سے واقفیت نہیں رکھتے۔ وزیر اعظم عمران خان نے دورے کی تکمیل کے بعد پاکستان روانگی سے قبل ازبکستان میں صوفی بہاؤ الدین نقشبند اور امیرتیمور کے مزارات پر حاضری دی اور کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کا پرجوش آغاز ہوا۔ اب تک ہمیں ازبک ہیروز کو تاریخ کی کتابوں میں ہی پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مزارات پر حاضری کی تصاویر شیئر کی گئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی سطح پر دونوں ممالک میں رابطے کوئی خاص نہیں تھے، سیاسی، تجارتی اور عوامی سطح پر تعلقات کا نیا آغاز ہوچکا ہے۔ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوں گے۔
دونوں ممالک کے تعلقات اور متوقع فوائد
ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان کی طرح ازبکستان بھی چاروں طرف سے خشکی سے محصور ہے جس کی سرحدیں قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، افغانستان اور ترکمانستان سے ملتی ہیں۔ دنیا میں ایسے دو ہی ممالک ہیں جو چاروں طرف سے ایسے ممالک سے گھرے ہوئے ہیں جو خود بھی خشکی سے محصور ہیں۔ ازبکستان ان میں سے ایک ہے۔ ملک کا رقبہ 4لاکھ 47ہزار مربع کلومیٹر ہے۔اس رقبے کا 80 فیصد حصہ ریگستان اور صحراؤں پر مشتمل ہے۔ پہاڑ سطحِ سمندر سے 4 ہزار 500میٹر بلند ہیں۔یہاں قدرتی گیس، پٹرولیم، کوئلہ، سونا، چاندی، یورینیم، تانبہ، سیسہ، جست اور مولیبیڈینیم وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اور 88فیصد شہری مسلمان ہیں۔
تجارتی اعتبار سے ازبکستان ایک اہم ملک ہے جو سونا، قدرتی گیس، تانبا، پولیتھین اور دیگر اشیاء روس، چین، قازقستان اور ترکی سمیت دیگر ممالک کو برآمد کرتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان میں ازبکستان سے تعلقات کو ماضی میں کبھی اہمیت نہیں ملی، تاہم موجودہ دور میں پاک ازبک تعلقات سے متوقع فوائد بے شمار ہوسکتے ہیں۔