وزیر اعظم خطرے میں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی اسمبلی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ایک اہم تحریک عدم اعتماد کی سماعت میں تاخیر کی گئی، جس سے حکمراں جماعت کو حمایت حاصل کرنے اور پارٹی سے انحراف کرنے والوں کو منانے کے لئے کافی وقت ملا۔

تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی جس کے بعد اصل ووٹنگ سے پہلے سات دن کی بحث ہونی چاہیے۔ عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے، مشکلات میں گھرے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف زبانی بیانات دیئے،مخالفین یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس حکومت کو بے دخل کرنے کے لیے کافی ووٹ ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان یہ محسوس کرتے ہوئے کہ وہ تحریک عدم اعتماد ہار سکتے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیراعظم نے اگلے انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے، عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے بڑے بڑے جلسے کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستانیوں کی ایک نسل پر جادوئی اثر چھوڑا ہے اور خود کو ایک مشہور سیاسی شخصیت میں تبدیل کردیا ہے۔ وہ انسداد بدعنوانی، احتساب اور سیاسی اصلاحات کے بیانئے سے اقتدار میں آئے لیکن انہیں اس پر عمل درآمد میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیر اعظم نے کھلے عام عوامی خطابات میں اپوزیشن کو ”چوروں کا ٹولہ“ قرار دیا ہے اور تحریک عدم اعتماد کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وہ ٹرمپ کارڈ کیا ہے جسے وہ اپنی آستین کے نیچے چھپا رہے ہیں یہ تب ہی پتہ چلے گا کہ کیا واقعی عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹ دیا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو امریکہ سے دور کر دیا۔ او آئی سی کے اجلاس میں، انہوں نے اسلام کو بدنام کرنے کی مغربی کوششوں اور اس کے اصل کرداروں کا مقابلہ کرنے میں مسلم ممالک کی نااہلی کی مذمت کی۔ پاکستان نے یوکرین میں روسی حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ یہ بیان بازی پی ٹی آئی کے لیے یہ دعویٰ کرنے کی ایک مثال ہے کہ حکومت کو ہٹانے میں غیر ملکی قوتوں کا خفیہ ہاتھ ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت ان کے طرز حکمرانی کی وجہ سے نہیں بلکہ ریاستی اداروں سے بھی بعض تنازعات کی وجہ سے خطرے میں ہے، کیونکہ وہ بھی اب ان سے بیزار نظر آتے ہیں، گھریلو مسائل، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اقدامات کے فقدان نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے، وزیر اعظم عمران خان کے عزائم بہت بڑے ہیں جس کا وہ ذکر بھی کرتے ہیں، جو انہیں اقتدار میں واپس لانے میں مدد کرسکتے ہیں چاہے انہیں غیر رسمی طور پر انہیں باہر دھکیل دیا جائے۔

Related Posts