اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ایک اہم اجلاس کے دوران ہدایت کی ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں ضروری ادویات کی دستیابی اور انکی مناسب قیمتوں کے تعین کے حوالے سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی ذمہ داریوں اور ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس ہوا۔
اجلاس میں معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر اللہ مرزا، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، سیکرٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز، سی ای او ڈریپ عاصم رؤف و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔
ملک میں ضروری اور خصوصاً زندگی بچانے والی ادویات کی دستیابی اور انکی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے معاملات پر وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ ) کی کارکردگی، ادارے کو متحرک وفعال بنانے اور کرپشن اور دیگر بدعنوانیوں سے پاک کرنے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر بھی تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی اوّلین ترجیح عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ جہاں جان بچانے والی اور تمام دیگر ضروری ادویات ملک میں آسانی سے دستیاب ہوں وہاں یہ ادویات مناسب قیمت پر عوام کو میسر آئیں۔
خطاب کے دوران وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس ضمن میں ڈریپ کا بطور ریگولیٹر کلیدی کردار ہے۔ ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور اس میں بد عنوانیوں کے مکمل خاتمے کے ضمن میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ پالیسی سازی اور پالیسی پر عمل درآمد کے ضمن میں موجودہ حکومت کی پالیسی بہت واضح ہے۔
پالیسی کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پالیسی سازی اور پالیسی پر عمل درآمد دو مختلف شعبے ہیں جن کو یکجا کرنے سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو مکمل طور پر متحرک و فعال بنانے کے لئے کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامی سطح پر ادارے کی افرادی قوت کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پالیسی سازی اور اور پالیسیوں پر عمل درآمد کے شعبوں کو علیحدہ کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان میڈیکل اور ڈینٹل کونسل کے حوالےسے معاملات بھی اجلاس میں زیر غور آئے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس ضمن میں عدالت کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ضروری اقدامات ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں تاکہ ڈاکٹروں اور شعبے سے منسلک افراد کو کسی دقت کا سامنا نہ ہو۔