اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2019ء میں عوام کو مشکلات کا سامنا رہا، 2020 ترقی و خوشحالی کا سال ہو گا، تعلیم، سیاحت، تعمیرات اور قدرتی وسائل کے شعبوں کی ترقی پر توجہ بڑھائی جائیگی۔
ایئر یونیورسٹی کے ساؤتھ کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں معیارات کا فروغ بہت اہم ہے، اس سلسلے میں نصاب کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ضروری ہے۔
وزیراعظم کاکہناتھا کہ جدید ٹیکنالوجی بڑی تیزی سے ترقی کر رہی ہے جس سے تبدیلی کا عمل بھی تیز تر ہو گیا ہے، اس انقلاب سے استفادہ کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے اداروں کا ہونا ناگزیر ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ہمیں مشکل حالات اور وسائل کی کمی کے باوجود تعلیم پر توجہ دینے کے لئے روایت سے ہٹ کر کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو مالی لحاظ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم آزمائش سے قومیں مٹتی نہیں بلکہ مضبوط بن کر ابھرتی ہیں، ہمارے ملک بے پناہ قدرتی وسائل اور مواقع موجود ہیں، ہمارے لوگ بڑے باصلاحیت ہیں جس کا مضبوط بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ہیں جو اچھے سسٹم میں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں، ہمیں اپنے ملک میں بھی نظام کو ٹھیک کرنا ہے اور میرٹ کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حالات اچھے نہ ہونے کی ایک وجہ تعلیم پر توجہ نہ دینا بھی ہے، 60 کی دہائی میں ہمارے ملک میں تعلیم کا معیار اتنا اچھا تھا کہ بیرون ملک سے لوگ ہمارے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام میں بھی تعلیم کے حصول پر بہت زور دیا گیا ہے، حضور اکرمؐ نے تعلیم کے حصول کو مقدس فریضہ قرار دیا، اس حوالے سے حضور ؐ کی زندگی ہمارے لئے عملی نمونہ ہے، انہوں نے مالی وسائل کے لحاظ سے مشکل وقت میں بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا، یہ تعلیم ہی تھی جس کی بنیاد پر مسلمانوں نے کئی صدیوں تک سائنس کے شعبہ میں برتری قائم رکھی۔
انہوں نے کہا کہ میرا وژن ریاست مدینہ کی بنیاد پر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، ماضی کے حکمرانوں کا ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کا تصور محدود وژن کی عکاسی کرتا تھا، بڑی سوچ انسانیت کی فلاح و بہبود پر مبنی ہوتی ہے جس طرح مدینہ کی فلاحی ریاست میں غریبوں، بیواؤں اور یتیموں کے لئے وظائف مقرر کئے گئے تھے، اسی طرح ریاست مدینہ میں قانون سب کے لئے برابر تھا اور تعلیم کو ترجیح حاصل تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس، آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کے مسودے کی منظوری دے دی گئی