خطے میں کشیدگی نہ ہوتی تو جہاز حادثے میں ہلاک ہونے والے زندہ ہوتے، جسٹن ٹروڈو

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

justin trudeau PM
justin trudeau PM

اوٹاوا: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مشرق وسطیٰ امریکا ایران کشیدگی کی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں یہ حالات نہ ہوتے تو آج طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے کینیڈین شہری اپنے گھروں میں اہل خانہ کے ساتھ ہوتے۔

ایک انٹرویو میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اگر امریکا ایران کشیدگی نہ ہوتی تو یوکرینی طیارے میں ہلاک ہونے والے کینیڈین شہری آج اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوتے۔

جسٹن ٹروڈونے کہا کہ امریکا کو ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملے سے پہلے کینیڈا کو آگاہ کرنا چاہیے تھا، عراق میں نیٹو کے ٹریننگ مشن میں کینیڈا کے فوجی دستے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ اور تنازع کے نتیجے میں خمیازہ ہمیشہ معصوموں کو بھگتنا پڑتا ہے، کچھ کینیڈین سمیت بڑے کارپوریٹ لیڈر ان اموات میں ٹرمپ کو الزام دیتے ہیں، اس بارے میں ٹرمپ کو بھی بتاچکا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے ایران کو جوہری طاقت نہ بننے کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کیا ہوا ہے، عالمی برادری نے اپنا مؤقف امریکی اقدامات کے حوالے سے بھی واضح کیا ہوا ہے جو خطے میں کشیدگی کا باعث بنتے ہیں۔

جسٹن ٹروڈونے حادثے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس گہرے دکھ اور نقصان کے حوالے سے بات کی ہے اور واضح جواب مانگا ہے کہ آخر یہ کیسے ہوا اور ہم ایسا کیا کررہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہ آئیں۔

انہوں نے یوکرینی حادثے میں کینیڈین شہریوں کی ہلاکت پر انصاف کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ایرانی حکومت کو بہت محتاط طریقے سے اس پورے معاملے پر توجہ دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے یوکرین کے مسافر طیارہ حادثے کے ذمہ داران کو گرفتار کرلیا

واضح رہےکہ 3 جنوری کوعراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے اور ایران نے امریکا سے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کااعلان کیا تھا۔

8 جنوری کو عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کی جانب سے 15 میزائل حملے کیے گئے تھے، ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں میں 80 امریکی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ہ ایرانی حملے میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا، ہمارے تمام فوجی محفوظ رہے،فوجی اڈوں کومعمولی نقصان پہنچا۔

8 جنوری کوہی یوکرین کا بوئنگ 737 طیارہ 8 جنوری کو ایران کے امام خمینی ائیرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی تباہ ہو گیا تھا جس میں عملے کے افراد سمیت 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے،جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام ایک سو 76 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں  میں82 ایرانی، 63 کینیڈین، سویڈش، 4 افغان، 3 جرمن اور 3 برطانوی شہری جبکہ عملے کے 9 ارکان اور 2 مسافروں سمیت 11 یوکرینی شہری شامل تھے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا تھا کہ یوکرینی طیارے کو اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سے نشانہ بنایا گیا، طیارہ ٹیک آف سے تھوڑی دیر پہلے دو میزائل داغے گئےتاہم ایران نے میزائل حملوں کی تردید کی تھی۔

دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی حادثے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس ایسی انٹیلی جنس اطلاعات ہیں جن کے مطابق تہران کے باہر تباہ ہونے والے یوکرین کے مسافر طیارے کوغلطی سے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔

جس کے بعد ایران نے یوکرین کے مسافر طیارے کو غلطی سے میزائل کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کو انسانی غلطی قرار دیا تھا، ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کی تحقیقات کے مطابق واقعہ انسانی غلطی کے باعث پیش آیا۔

Related Posts