پی آئی اے کے مسائل نجانے کب ختم ہونگے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

باکمال لوگ لاجواب سروس‘ کے دعوے کی حامل قومی ایئر لائن پی آئی اےکا شمار ایشیا کی کامیاب ترین ایئر لائنز ہوتا تھا، اور لوگ ملک سے باہر یا اندرون ملک سفر پہ ہی اپنے پیاروں کو بڑے فخر سے بتایا کرتے تھے کہ ہم پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے آئے ہیں لیکن گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کا یہ اہم ترین ادارہ زوال کا شکار ہے۔

پی آئی اے کا شمار دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں کیا جاتا تھا۔اس ادارے کا ماضی تو شاندار رہالیکن پی آئی اے کا حال نہایت برا ہے۔

پی آئی اے کی تباہی کی اصل وجہ سیاسی بھرتیاں ہیں، گزشتہ حکومتوں نے ایوی ایشن سے نابلدمن پسند افراد کو قومی ایئرلائن میں انتظامی عہدوں پر فائز کرکے پی آئی اے کی تباہی کی بنیاد رکھی،سیاستدانوں اور بیوروکریسی کی مفاداتی پالیسیوں نے آج قومی ایئر لائن کو اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے جہاں خسارے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

سابقہ ادوار میں ادارے میں غیر ضروری بھرتیوں ،یونینوں کی موجودگی اور انتظامیہ میں مداخلت نے معاملات کو بری طرح خراب کیا ۔ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ایئر مارشل ارشد ملک کو سی ای اوتعینات کئے جانے کے بعد ادارے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

ایئر مارشل ارشد ملک نے تقریباً ایک سال کے عرصے میں سال 2017ء اور 2018ء کا آڈٹ مکمل کروایا جبکہ اس سے قبل پی آئی اے میں آڈٹ کو ممنوع سمجھا جاتا تھا، انہوں نے پی آئی اے کے لئے شارٹ اور لانگ ٹرم ویژن دیا ہے اور اسی ویژن کی وجہ سے آج پی آئی اے میں ثمرات نظر آرہے ہیں۔

ارشد ملک کا کہنا ہے کہ پی آئی اے اپنے مسافروں کو جدید سہولیات فراہم کر رہی ہے، اصلاحات کی وجہ سے ادارہ ترقی کی جانب سے گامزن ہے۔

ایئر مارشل ارشد ملک کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پانچ سال میں پہلی دفعہ قومی ایئرلائن میں دو جہاز لیز پر شامل کئے گئے ، 3 کروڑ 30 ارب کے ماہانہ نقصان کو نصف پر لے آئے جبکہ ایئر مارشل ارشد ملک جہازوں میں اضافہ ، مسافروں کو معیاری سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔

ارشد ملک نے سال 2020ء میں ادارہ کا خسارہ مزید کم کرنے کیلئے حکمت عملی بھی بنارکھی ہے۔

گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ایئر مارشل ارشد ملک کو کام دے روکنے کا حکم دیا گیا۔ پی آئی اے کے سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری کی جانب سے دائر کردہ درخواست جس میں ان کا موقف تھا کہ ارشد ملک تعلیمی معیار پر پور نہیں اترتےاوران کاائیر لائن سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے۔

اس درخواست پرعدالت نےدلائل سننے کے بعد ائیرمارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا ہے جبکہ پی آئی اے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے سے بھی روک دیاگیاہے۔

ائیر مارشل ارشد ملک نے 1978 میں فضائیہ میں شمولیت اختیار کی اوردسمبر 1983 میں بطور فائٹر پائلٹ کمیشن حاصل کیا۔ارشد ملک میراج، F-6 ، F-7P ،اور F-7PG سمیت کئی تربیتی اور لڑاکا طیارے اڑاچکے ہیں ، اپنے کیرئیر کے دوران ائیر مارشل ارشد ملک نے فائٹر اسکواڈرن، فلائنگ ونگ،آپریشنل ائیر بیس اور ریجنل ائیر کمانڈ کی کمان کی۔

JF-17 طیارے کی مینو فیکچرنگ اور ڈیویلپمنٹ کیلئے دو سال چین میں بطور کوآرڈینیٹر تعینات رہے جبکہ انھیں شاندار خدمات پر ہلال امتیازملٹری، ستارہ امتیازملٹری اور تمغہ امتیازملٹری سے نوازا جاچکا ہے۔

جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائن کے ملازمین کی ڈگریاں چیک کرانے کا حکم دیاہے۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایئر لائن کے ملازمین کبھی یونیورسٹی نہیں گئے لیکن ڈگریاں مل گئیں جبکہ ان اسناد کی بنیاد پر محکمانہ پروموشن بھی حاصل کی گئی جس پر عدالت عظمیٰ نے پی آئی اے ملازمین کی ڈگریاں چیک کرانے اور تصدیق کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

یہاں ایک اور دلچسپ بات ہے کہ ہےپی آئی اے میں جعلی ڈگریوں کا معاملہ کافی پرانا ہے۔ دودرجن کے قریب پائلٹس کو جعلی ڈگریوں پر ادارے سے نکالا جاچکا ہے جبکہ ان میں کچھ ایسے پائلٹس بھی شامل ہیں جو غیر ملکی ایئر لائنز میں بھی کام کر رہے تھے ۔جعلی ڈگریوں کے حامل زیادہ تر پائلٹس انتظامی نوکریاں کرتے ہیں اور جہاز بھی اڑاتے ہیں۔

زیادہ تر افراد میٹرک یا انٹر کر نے کے بعد جہاز کی ٹریننگ لے کرپائلٹ بن جاتے ہیں اور پی آئی اے میں شمولیت اختیار کر کے انہیں انتظامی نوکری کرنے کا بھی شوق ہوجاتا ہے لیکن اس طرح کے کام کے لیے گریجویشن یا ماسٹرز کی ڈگریا ں درکارہوتی ہیں۔ اس لیے یہ پائلٹس جعلی ڈگریاں بنواتے ہیں اور انتظامی عہدوں پر بھی قابض ہوجاتے ہیں ۔

تاہم یہاں پی آئی اے کے وسائل پر قابض بااثر ملازمین نمامافیا ایسے جعلی ڈگریوں کے حامل افراد کی حمایت کرتے دکھائی دیتے ہیں تو دوسری جانب پاک فضائیہ میں ایک شاندار کیریئر کے حامل ایک غیر متنازعہ شخصیت کو متنازع بناکر پی آئی اے کی بحالی کے سفر کو روک کر ایک بار پھر خسارے کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔

ایئر مارشل ارشد ملک نے پی آئی اے کو خسارے سے نکالنے کیلئے گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ ایک ہزار ملازمین کو فارغ بھی کیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی آئی اے کا اسٹاف زیادہ ہونا مسئلہ نہیں بلکہ اصل مسئلہ کام نہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ فوجی آدمی ہیں اوران کے دماغ میں کچھ نہیںسب کچھ بوٹوں میں ہےاورجب بوٹ چلتے ہیں تو سب چلتے ہیں ۔ شائد یہ ہی وجہ سے کہ ان کو کام سے روکوا کر اصلاحات کا عمل معطل کرواکر پی آئی اے میں موجود بااثر مافیا ایک بار پھر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے تو ایسے میں شائد انہی کے بوٹوں کے استعمال کا نسخہ شائد زیادہ کارگر ثابت ہوسکتاہے۔

Related Posts