عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی ہوگئی اور برینٹ بینچ مارک 80 ڈالر فی بیرل سے نیچے چلا گیا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق اس کی وجہ اوپیک پلس کا اجلاس بتایا جارہا ہے جس میں روس اور سعودی عرب 2024 کے اوائل میں رضاکارانہ طور پر تیل کی سپلائی میں کٹوتی کر سکتے ہیں، اجلاس میں تیل کی پیداوار مزید کم کرنے کے منصوبوں پر بات چیت بھی متوقع ہے۔
اس تمام منظر نامے کا اثر عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں پر پڑا اور قیمتیں کم ہوگئیں۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانیوں کو بھی پہنچنے کا امکان ہے، یکم دسمبر کو ممکنہ طور پر پاکستانیوں کو ایک بڑا ریلیف مل سکتا ہے۔
یہ ریلیف کتنا بڑا ہوگا تاحال اس کا کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے اور ریلیف کی منظوری بھی نگراں حکومت کی جانب سے ہی دی جائے گی۔
قیاس آرائیاں ہیں کہ یہ ریلیف 18 سے 20 روپے تک کا ہوسکتا ہے، تاہم حکومت کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی ہے۔
عوام کو پیٹرولیم مصنوعات پر کتنا ریلیف دینا ہے اس کا فیصلہ 30 نومبر کے آخری لمحات میں کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت 30 نومبر کی رات پیٹرولیم کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کرے گی، اگر قیمتیں تبدیل ہوئیں تو ان کا اطلاق یکم دسمبر 2023 سے ہوگا۔
پاکستان میں پیٹرول کی موجودہ قیمت 281.34 روپے فی لیٹر ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت 296 روپے فی لیٹر ہے۔