وزیر اعظم کا احساس پروگرام کورونا وائرس کی تقسیم کاسبب بننے لگا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

people reached the Deputy Commissioner offices for relief goods in karachi

کراچی : وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا احساس پروگرام راشن کی تقسیم کے بجائے کورونا وائرس کی تقسیم کا پروگرام بنا دیا گیا۔ ڈی سی کورنگی کے دفتر پر ہزاروں افراد کمشنر کراچی کے دفعہ 144کی دھجیاں اڑانے لگے۔

سوشل میڈیا پر جن افراد کی کوشش کے باوجود رجسٹریشن نہیں ہو رہی انہیں پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ڈپٹی کمشنر دفاترسے رجوع کریں، وفاقی حکومت نے ضلعی دفاتر ڈپٹی کمشنر ز کو پابند کیا ہے کہ وہ احساس پروگرام میں آن لائن رجسٹریشن نہ کر پانے والے مستحقین کی رجسٹریشن کر کے احساس پروگرام میں شامل کرائیں۔

اس غرض سے پیغام ملنے والے مستحقین کراچی کے 6اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کے سامنے لاکھوں کی تعداد میں جمع ہو گئے۔ ایک ضلعی دفتر پر ہزاروں خواتین و حضرات کا ایک قطار میں جمع ہونا جب کہ خواتین اور حضرات علیحدہ علیحدہ قطاروں میں ایک دوسرے سے چپک چپک کر کھڑے کیے گئے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں لوگوں کو ایک دوسرے سے کم از کم 4 سے 5 فٹ کا فاصلہ رکھنا ضروری ہے جس سے کورونا وائرس ایک دوسرے میں منتقل نہیں ہوتا تاہم وزیر اعظم کے احساس پروگرام میں ایک دوسرے سے چپک کر کھڑے افراد کو راشن ملے یا نہ ملے کورونا ضرور مل جائے گا۔

حکومت سندھ نے اپنے راشن تقسیم پروگرام میں کہیں رش نہیں لگنے نہیں دیا مگر وفاقی حکومت نے اسی ڈپٹی کمشنر دفتر کو کورونا کے پھیلاو کا مرکز بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس سے ضلعی انتظامیہ کو بھی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت لاک ڈاؤن اور معیشت کے مابین توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے ، وزیراعظم

ہفتہ کے روز ڈپٹی  کمشنر کورنگی کے دفتر پر بھی ہزاروں افراد تیز دھوپ میں خواتین و مرد کو صبح سویرے قطار میں کھڑا کر دیا گیا تھا اور ان کی رجسٹریشن کا عمل دوپہر 11 بجے شروع ہو سکا تھا۔

اگر حکومت لاک ڈاون میں گھر بیٹھے غریبوں کی عزت نفس مجروح کر کے انہیں ضلعی دفاتر میں بلاکر اور رش لگا کر راشن کے ساتھ کورونا تقسیم کر رہی ہے تو پھر اس لاک ڈاون کی کیا ضرورت ہے۔

Related Posts