کراچی : وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا احساس پروگرام راشن کی تقسیم کے بجائے کورونا وائرس کی تقسیم کا پروگرام بنا دیا گیا۔ ڈی سی کورنگی کے دفتر پر ہزاروں افراد کمشنر کراچی کے دفعہ 144کی دھجیاں اڑانے لگے۔
سوشل میڈیا پر جن افراد کی کوشش کے باوجود رجسٹریشن نہیں ہو رہی انہیں پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ڈپٹی کمشنر دفاترسے رجوع کریں، وفاقی حکومت نے ضلعی دفاتر ڈپٹی کمشنر ز کو پابند کیا ہے کہ وہ احساس پروگرام میں آن لائن رجسٹریشن نہ کر پانے والے مستحقین کی رجسٹریشن کر کے احساس پروگرام میں شامل کرائیں۔
اس غرض سے پیغام ملنے والے مستحقین کراچی کے 6اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کے سامنے لاکھوں کی تعداد میں جمع ہو گئے۔ ایک ضلعی دفتر پر ہزاروں خواتین و حضرات کا ایک قطار میں جمع ہونا جب کہ خواتین اور حضرات علیحدہ علیحدہ قطاروں میں ایک دوسرے سے چپک چپک کر کھڑے کیے گئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں لوگوں کو ایک دوسرے سے کم از کم 4 سے 5 فٹ کا فاصلہ رکھنا ضروری ہے جس سے کورونا وائرس ایک دوسرے میں منتقل نہیں ہوتا تاہم وزیر اعظم کے احساس پروگرام میں ایک دوسرے سے چپک کر کھڑے افراد کو راشن ملے یا نہ ملے کورونا ضرور مل جائے گا۔
حکومت سندھ نے اپنے راشن تقسیم پروگرام میں کہیں رش نہیں لگنے نہیں دیا مگر وفاقی حکومت نے اسی ڈپٹی کمشنر دفتر کو کورونا کے پھیلاو کا مرکز بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس سے ضلعی انتظامیہ کو بھی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت لاک ڈاؤن اور معیشت کے مابین توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے ، وزیراعظم