سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف ، عوام ایک بار پھر سڑکوں پر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف ، عوام ایک بار پھر سڑکوں پر
سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف ، عوام ایک بار پھر سڑکوں پر

سوڈان میں گزشتہ سال 25 اکتوبر کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں ایک بار پھر ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے بھرپور مظاہرے کیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوڈان میں ہونے والی فوجی بغاوت نے افریقی ملک کو سیاسی بحران میں ڈال کر اس کی معاشی پریشانیوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔

یاد رہے کہ سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ ملک معاشی بحران اور سلامتی کے خطرے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

مزید برآں جمہوریت کے حامی گروپوں کی طرف سے کیے جانے والے ان مظاہروں کو محدود رکھنے کے لیے خرطوم اور اس کے جڑواں شہر ام درمان میں صدارتی محل کے ارد گرد سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں سیاسی بحران سے پاک چین تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، چین

خیال رہے کہ سوڈان کی کمزور معیشت کے باعث عوام کے حالاتِ زندگی تیزی سے بگڑ رہے ہیں اور اکتوبر سے ہونے والے مختلف مظاہروں میں پرتشدد جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئی ہیں، سوڈان کے مشرقی شہروں قادریف اور پورٹ سوڈان جبکہ مغرب میں جنگ زدہ علاقے دارفر سمیت دیگر مقامات پر بھی مظاہرین نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ نوجوانوں نے ٹائروں کو آگ لگا کر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

دریں اثناء سوڈان کے ایک طبی گروپ کے مطابق بغاوت کے بعد سے اب تک مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر نوجوان تھے اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

مغربی ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں نے سوڈان کو دی جانے والی عالمی امداد روک دی ہے تاکہ جمہوری حکومت کی طرف واپسی کے لیے فوجی جرنیلوں پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

Related Posts