ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو، سکھ اور عیسائی بھی دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔
پنجاب کے شہر ملتان میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کیا پورے بھارت میں کرفیو لگایا جاسکتا ہے؟ مواصلات کا نظام توڑنا پورے بھارت میں ممکن نہیں، اس سے مودی سرکار کی قلعی کھل گئی۔
گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوتوا سوچ بے نقاب ہوچکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو بھارت نے غیر قانونی اقدام اٹھایا۔ بھارتی سپریم کورٹ کا بابری مسجد کا فیصلہ قابلِ مذمت ہے۔
بھارت میں ہنگاموں کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ متنازعہ شہریت کے بل کو قانون بن جانے کے بعد بھی اس کے نفاذ سے خود بھارتی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے انکار کردیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک سوچ بھارت میں سیکولر ہندوستان چاہتی ہے جبکہ دوسری سوچ ہندوتوا فلسفہ مسلط کرنے کی کوشش میں ہے۔ یہ بات یہاں تھمتی دکھائی نہیں دیتی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں سینکڑوں سال پرانی مسجد کو ملیا میٹ کرکے مندر کی تعمیر کی جارہی ہے۔ متنازعہ قانون کے خلاف لوگوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوا۔ 25 سے زائد اموات ہوئی، سینکڑوں گرفتار ہوئے اور ہزاروں مقدمات بنے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا بین الاقوامی امیج جو خراب ہوا ہے، اس کا کوئی توڑ نہیں۔ پاکستان متنازعہ قانون کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ سے بات ہو چکی ہے کہ او آئی سی کے فورم سے بھی اس کے خلاف مؤثر آواز اٹھنی چاہئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرحد پر لگی باڑ کو کوئی جگہ سے کاٹا گیا، فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں آرہی ہے، یہ سارے عوامل امن وامان کیلئے خطرہ ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے کی جانے والی مسلم مخالف قانون سازی اور امن و امان کی صورتحال پر 6 روز قبل کہا کہ بھارت میں مودی سرکار کے اقدامات کی وجہ سے اس وقت کشیدگی عروج پرہے۔
مزید پڑھیں: سرحد پر غیر معمولی نقل و حرکت ہو رہی ہے، شاہ محمود قریشی