پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج اور بدلتا ہوا سیاسی منظر نامہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ووٹ چوری کرکے آنے والی حکومت کو قوم پر مسلط ہونے کا کوئی حق نہیں۔فضل الرحمان
ووٹ چوری کرکے آنے والی حکومت کو قوم پر مسلط ہونے کا کوئی حق نہیں۔فضل الرحمان

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے احتجاج آج ہورہا ہے۔ پی ڈی ایم رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد از جلد کیا جائے۔

پی ڈی ایم قیادت مولانا فضل الرحمان کے گھر سے کنٹینر پر سوار الیکشن کمیشن کا رخ کرچکی ہے۔ آئیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مطالبات اور بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔

وزارتِ داخلہ کی صورتحال

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے احتجاج کے پیشِ نظر شیخ رشید احمد کے زیرِ انتظام وزارتِ داخلہ کی صورتحال یہ ہے کہ یہاں ایک باضابطہ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صورتحال خود مانیٹر کریں گے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے ہمراہ کنٹرول روم کا معائنہ کیا اور سہولیات کا جائزہ لیا۔ کنٹرول روم سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پی ڈی ایم احتجاج کے دوران صورتحال کی نگرانی کی جائے گی۔

وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ شہر میں امن امان بحال رکھنے کیلئے ہر چیز پر نظر رکھیں گے۔ کیمروں سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کی سخت نگرانی ہوگی۔ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ شاہراہِ دستور پر احتجاج کی پہلی بار اجازت دی گئی ہے۔ 

سیکیورٹی صورتحال 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مرکزی دفتر کے اندر اور باہر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ پولیس اور رینجرز کے 1 ہزار 800 سے زائد افسران اور اہلکار اسلام آباد کی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔

پنجاب رینجرز بھی بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔ 8 سے 10 واک تھرو گیٹ بھی نصب کیے گئے ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار سویپنگ میں مصروف ہو گئے۔ اسلام آباد پولیس کا واٹر کینن اور سی ڈی اے کا واٹر ٹینکر بھی موجود ہے۔ 

احتجاج کے دوران پی ڈی ایم رہنماؤں اور کارکنان کی متوقع تعداد

فارن فنڈنگ کیس کے التواء کے خلاف احتجاج کیلئے ملک بھر کے متعدد علاقوں سے قائدین مختلف ریلیوں کی قیادت کرتے ہوئے مرکزی مظاہرے کا حصہ بنیں گے جس کی متوقع تعداد سامنے آگئی ہے۔

اسلام آباد میں گولڑہ خداداد ہائٹس سے انجم عقیل خان کی قیادت میں 1000 سے 1200 افراد کی آمد متوقع ہے۔ جھگی اسٹاپ بارہ کہو سے راجہ وقار ممتاز کی قیادت میں بھی 1000 سے 1200 افراد شامل ہونے ہیں۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی قیادت میں ریلی ن لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ چھٹہ بختاور سے روانہ ہوگئی، اس کے بھی 1100 سے 1200 افراد متوقع ہیں۔

سبط الحیدر بخاری 800، افتخار شہزاد500، مولانا عبدالمجید ہزاروی 1200، ملک ابرار 500، مریم اورنگزیب 1200، مری سے عتیق سرور 500، جاوید مرتضیٰ عباسی 200، راولپنڈی سے سلیم حیدر 200،  جبکہ خواتین کی تعداد 600 متوقع ہے۔مجموعی طور پر ساڑھے 9 سے 10 ہزار پی ڈی ایم کارکنان اسلام آباد میں احتجاج کریں گے۔ 

مرکزی قیادت کا لائحۂ عمل

سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمان الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔ مظاہرے میں مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف اور احسن اقبال بھی شریک ہوں گے۔

دیگر رہنماؤں میں مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم درانی، محمود اچکزئی، آفتاب شیرپاؤ، میاں افتخار، میر کبیر، شاہ اویس نورانی، پروفیر ساجد میر اور اراکینِ پارلیمان شریک ہیں۔ یہ سب لوگ کشمیر چوک پر جمع ہو کر ریلی کی صورت میں الیکشن کمیشن کے باہر جمع ہوں گے۔

متفقہ لائحۂ عمل کے مطابق مظاہرے کیلئے مرکزی کنتینر ہے جس پر ہر پارٹی کا ایک فرد ہوگا۔ پی ڈی ایم جماعتیں الیکشن کمیشن کے باہر فارن فنڈنگ کیس کو جلد نمٹانے کا مطالبہ کریں گی۔ قائدین الیکشن کمیشن کو ایک خط بھی جاری کریں گے جس میں کیس جلد نمٹانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ 

وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت 

قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ داخلہ شیخ رشید کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران انہیں ہدایت کی کہ پر امن احتجاج کرنے والے پی ڈی ایم رہنماؤں کو مظاہرے سے نہ روکا جائے۔

ملاقات کے دوران پی ڈی ایم احتجاج پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے وزیرِ اعظم عمران خان کو سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی اور بتایا کہ تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا بیان

احتجاج کے حوالے سے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت فارن فنڈنگ کیس کو التواء کا شکار کر رہی ہے۔ پی ڈی ایم آج فارن فنڈنگ کیس کا معاملہ عوام کے سامنے پیش کرے گی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عوام سے اپنے اثاثے چھپائے۔ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کو 6 سال مکمل ہوچکے ہیں۔ 

شہباز گِل کا ردِعمل 

معاونِ خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گِل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم کا احتجاج چور مچائے شور کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ پی ڈی ایم کے لٹیرے فیصلہ نہیں بلکہ این آر او لینے کیلئے الیکشن کمیشن پہنچے ہیں۔

ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا کہ پی ڈی ایم جتنی مرضی تاریخیں دے اور احتجاج کرے، این آر او نہیں ملے گا۔ احتجاج کرنے والے اپنے ساتھ پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی لائیں۔ الیکشن کمیشن کو فیصلہ لکھنے میں آسانی ہوگی۔

ریلیوں کی اسلام آباد آمد

مختلف شہروں سے اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی ریلیاں پہنچنے لگی ہیں۔ ریلیوں میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنان شریک ہیں۔ 

پی ڈی ایم قائدین کیلئے کنٹینر الیکشن کمیشن آفس کے سامنے پہنچا دیا گیا ہے۔ اسی دوران مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر پی ڈی ایم رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس کے دوران بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ 

آگے کیا ہوگا؟

کسی بھی جمہوری معاشرے میں احتجاج اور پر امن مظاہرہ سیاسی جماعتوں کا حق ہوتا ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد از جلد کرنے کا مطالبہ غیر انصاف پسندانہ بھی قرار نہیں دیا جاسکتا، تاہم حکومت کا مؤقف بھی اپنی جگہ درست نظر آتا ہے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کے بہانے اپوزیشن اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرکے وزیرِ اعظم عمران خان پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے تاکہ وہ کوئی این آر او دے دیں یا کم از کم احتساب کے نام پر ہونے والی گرفتاریاں، پیشیاں اور مولانا فضل الرحمان کی حکومت سے دوری ختم کردیں اور انہیں کوئی عہدہ ہی دے دیا جائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کیا کرتے ہیں، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ 

Related Posts