مدرسہ غفوریہ ملیر کی تقریب میں دینی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں کی شرکت

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

علماء کی بے توقیری اور گستاخی سنگین گناہ ہے ایسے لوگ عبرت ناک انجام کا شکار ہوتے ہیں۔ 

دین کی خدمت کرنے والوں میں بھی انسانی خامیاں ہو سکتی ہیں ،مساجد اور مدارس کے ذمے داروں کو چاہیے کہ بحیثیت انسان اپنے ماتحتوں کی انسانی لغزشوں سے درگزرکریں۔ اہل خیر قرآن کی خدمت کرنے والوں کے اکرام کو اپنے لئے سعادت سمجھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ملک و قوم کو جامعہ الرشید جیسے اداروں کی ضرورت ہے، گورنر و وزیر اعلیٰ سندھ

ان خیالات کا اظہار ممتاز عالم دین ،شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف افشانی نے مدرسہ غفوریہ ملیر کی سالانہ تقریب ختمِ قرآن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مولانا یوسف افشانی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ سیرت کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیر اور نیکی کا ہر کام ایسے انجام دیتے تھے جیسے وہی کام آپ کا اوڑھنا بچھونا ہو۔ علماء کو بھی چاہیے کہ خیر کے تمام کاموں میں بھر پور حصہ لیں ۔تقریب میں حفظ قرآن کی تکمیل کرنے والے درجنوں حفاظ کی دستار بندی کی گئی۔

تقریب کا آغاز جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ تجوید و قرات کے استاد اور معروف قاری، قاری حبیب الرحمن چترالی کی تلاوت سے ہوا، شہرت یافتہ نعت خواں حافظ امان اللہ قاضی نے نعت رسول مقبول پیش کی۔

تقریب میں سالانہ امتحان میں پوزیشن لینے والے طلباء میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔
اس موقع پر مدرسہ غفوریہ کے مہتمم قاری حبیب اللہ چترالی ، مدرسے کے ناظم مولانا لطیف الرحمن لطف ، قاری حبیب الرحمن ،مولانا عبدالکریم شاکر، مولانا عبد القدوس، قاضی سیف الرحمن، مفتی عبدالباری ،پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما جان محمد بلوچ ، حاجی نسیم احمد ، حاجی امین بلوچ ، حاجی اسامہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

Related Posts