ملک و قوم کو جامعہ الرشید جیسے اداروں کی ضرورت ہے، گورنر و وزیر اعلیٰ سندھ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گورنر و وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ جامعہ الرشید جیسے ادارے ملک وقوم کی ضرورت ہیں، ایسے ہی ادارے ملک کو مسائل سے نجات دلانے، معاشرے کو مذہبی اور سیاسی انتشار سے نکالنے اور قومی ترقی کیلئے افراد کار تیار کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ الرشید کے کانووکیشن اور اے جی یو کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس سید انور شاہ، سابق کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، مولانا زاہد الراشدی، ڈاکٹر ذیشان احمد، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، معروف اینکر اور کالم نگار جاوید چودھری، معروف اینکر سلیم صافی، تاجر رہنما زبیر موتی والا، محسن شیخانی سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد نے شرکت اور خطاب کیا۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ آج پاکستان کی برائیاں کرنے والوں، ملک کو برا بھلا کہنے والوں اور مسائل اور مشکلات کا رونا رونے والوں کی کوئی کمی نہیں، جہاز سے لیکر چائے کے ہوٹلوں تک جہاں بھی چند لوگ اکٹھے ہوتے ہیں، پاکستان کی برائیاں اور مسائل کا رونا ہی سننے کو ملتا ہے، مگر جامعہ الرشید اور مفتی عبد الرحیم کے ہاں اس کے بر عکس مسائل کا حل ملتا ہے، وطن سے محبت ملتی ہے، کام کا جذبہ اور حل اور سلوشن ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مفتی عبد الرحیم صاحب وہ کردار ادا کر رہے ہیں جو ریاست کو کرنا چاہیے، جو حکمرانوں کو کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ کبھی تو میرے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ریاست اپنی ذمے داریوں سے اس لیے چشم پوشی کر رہی ہے کہ اس کے کرنے کے کام تو مفتی عبد الرحیم جیسے افراد اور جامعہ الرشید جیسے ادارے کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جس طرح امام غزالی نے معاشرے کی اصلاح کی تھی اسی طرح امید ہے کہ الغزالی یونیورسٹی معاشرے کی اصلاح اور راہنمائی کے فرائض سر انجام دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں اس وقت معاشرے میں تشدد عدم برداشت سیاسی و مذہبی تقسیم باہمی اختلافات اور تقسیم در تقسیم عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ ملک و وطن سے محبت کی کمی ہے اور اونر شپ بالکل مفقود ہو چکی ہے ۔ امید ہے کہ الغزالی یونیورسٹی ان مشکل حالات میں معاشرے کی راہنمائی کرے گی ۔اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن ہوگا۔

 

امام غزالی نے جس طرح اپنے دور حکومت میں معاشرے اور قوم اور مذہبی طبقے کی راہنمائی کی یہ یونیورسٹی اسی طرح ملک وقوم کی راہنمائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ کسی دن پورے دو گھنٹے نکال کر جامعہ الرشید آوں اور یہاں کے ماحول میں گزاروں، اس دوران میرا ارادہ ہے کہ کسی کلاس روم میں بھی بیٹھ کر سیکھنے کی کوشش کروں۔ ان شاء اللہ یہاں پھر حاضری ہوگی۔

Related Posts