اسلام آباد:پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی پارلیمانی کمیٹی نے سی پیک اتھارٹی کے قیام کی حکومتی تجویز کی مخالفت کردی ہے اور اسے ایک غیر ضروری اقدام قرار دے دیا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبے کے عمل درآمد میں الجھاؤ پیدا کرنے والی کسی بھی تجویز کی حمایت نہیں کریں گے۔ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے لیکن کمیٹی کے مطابق اس سے حکومت کی اخلاقی ساکھ کو شدید نقصان پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ
وفاقی کابینہ کی طرف سے سی پیک اتھارٹی کے قیام کی منظوری کے بعد گزشتہ روز 22 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اِن کیمرہ اجلاس کی صدارت شیر علی ارباب نے کی جن کا تعلق حکمراں جماعت تحریک انصاف سے ہے۔ اجلاس سی پیک اتھارٹی پر ٹی او آرز بنانے کے لیے بلایا گیا لیکن اجلاس میں شریک ارکان کی اکثریت نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیئے، لہٰذا تجویز کو مسترد کردیا گیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی ادارہ شماریات نے موجودہ حکومت کے پہلےسال میں مہنگائی کے اعداد وشمارجاری کردیے،جس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ریکارڈ کیاگیا، مہنگائی میں اضافے کی سالانہ شرح10.49 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق ایک سال میں آٹے کے تھیلے پر39روپے،چائے کی پتی کی قیمت میں 16 روپے، یوٹیلٹی اسٹور پرچینی7روپے، برائلر مرغی61، چائے کی پتی16،آلو7، پیاز23، دودھ دہی7، دال مونگ کی قیمت میں 57 روپے فی کلواضافہ ریکارڈہوا۔
مزید پڑھیں: ایک سال کے دوران مہنگائی کے اعدادوشمارجاری، مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ