دست شناسی اور ٹیرو کارڈ پڑھناغوروفکر کا کام ہے، مہرین سید

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Palm, tarot reading

کسی بھی انسان کیلئے ذہنی اور جسمانی صحت کے ساتھ روحانی صحت بھی اس کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔روحانی تندرستی متبادل علاج کی ایک شکل ہے جو ہمارے معاشرے میں علم نجوم اور ہاتھوں کی لکیروں کے مطالعے کی وجہ سے غلط فہمیوں کا شکار ہے۔

رابعہ سید ایک نوجوان ریکی ماسٹر ، ہپنوتھراپسٹ ، کرسٹل تھراپسٹ ، ٹیروٹ ریڈر اور کلر ہیلر ہیں۔ ان کے پاس عالمی شہرت یافتہ روحانی اساتذہ اور صوفیانہ تعلیم کے ساتھ 7سال کا تجربہ اور تربیت بھی ہے۔

ہم ان سے بات کرتے ہیں کہ وہ صحت مند اور مثبت زندگی کے لئے روحانی تندرستی کو کس طرح دیکھتی ہیں اور ہماری شخصیت ، آئندہ کے واقعات اور حتیٰ کہ زندگی کے مقصد کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ نے یہ پیشہ کیوں منتخب کیا؟
رابعہ سید : میں نے نوجوانی میں اس کام کا انتخاب کیا، بہت سے لوگوں میں غیر معمولی احساسات ہوتے ہیں، کئی لوگ خواب کی طرح اردگر د ہونیوالی چیزیں یازلزلے محسوس ہوتے ہیں۔ مجھ میں یہ صلاحیت ہے لیکن مجھے کبھی اس کا احساس نہیں ہوا، یہ سمجھنے میں بہت سال لگے ۔

ایم ایم نیوز: اس شعبہ میں آنے پر آپ کے والدین نے کیا رد عمل ظاہر کیا؟
رابعہ سید : اکثر جب ہم اپنے والدین سے بات کرتے ہیں تو وہ یہ نہیں سمجھتے کہ ان کا بچہ بہت زیادہ سوچتا ہے یا اپنے تخیل کی دنیا میں رہتا ہے۔

ایک بار جب انھیں احساس ہوجائے تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بیماری ہے اور اسے چھپائیں وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں مزید شعور کی ضرورت ہے۔ مغرب میں اور بھی فہم ہے جہاں میں نے اپنا بچپن گزارا تھا لیکن اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا میں بالکل ٹھیک کام کرتی ہوں، ان کو شائد ایسا لگتا ہے کہ میں نارمل نہیں ہوں۔

ایم ایم نیوز:کیا آپ کو اس کام کو پیشہ بنانے میں کوئی مشکل پیش آئی ؟
رابعہ سید : سب سے بڑا چیلنج میں خود تھی، میں الجھن میں تھی ۔ مجھے منفی خیالات گھیرے رکھتے تھے ، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اگر میں باہر گئی تو مجھے حادثہ پیش آسکتا ہے لہٰذا مناسب رہنمائی کے بغیر اسے پیشہ میں تبدیل کرنا مشکل تھا لیکن اگر آپ مسلسل کوشش کریں تو کچھ بھی ممکن ہے۔

ایم ایم نیوز:لوگ کن خدمات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں؟
رابعہ سید : میں بارہ سال سے کینیڈا میں رہ رہی ہوں ،کینیڈا میں لوگ کام کے معاملات اور تعلقات کے بارے میں زیادہ فکر مند ہوتے ہیں جبکہ یہاں پاکستان میں لوگ زیادہ پریشان ہیں کہ معاملات آگے نہیں بڑھ رہے۔

لڑکیاں تعلقات کے حوالے سے زیادہ فکر مند رہتی ہیں۔ میں ان کی زندگی میں سختی اور بوجھ کم کرنے کو یقینی بناتی ہوں۔ میں اکثر انہیں مشورہ دیتی ہوں کہ حقیقت کو قبول کریں اور خود کو ٹھیک کریں۔

میرے کلائنٹس میں لڑکیاں زیادہ تر تعلقات ،شادیوں اور بوائے فرینڈ زکے بارے میں پوچھنے میں دلچسپی لیتی ہیں۔

لڑکے لڑکیوں کے بارے میں پوچھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ ملازمت ، پیسے، کاروبار اور کیریئر کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کچھ لوگ صحت جبکہ کچھ روحانیت سے متعلق بات کرتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:دست شناسی اور ٹیرو کارڈ پڑھنے میں کیا فرق ہے؟
رابعہ سید : ہمارے ہاتھ کی لکیروں پر ہماری تقدیر لکھی ہوئی ہے اور یہ لکیریں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ ہاتھ پڑھنے سے واقعات سے متعلق جاننے میں مدد ملتی ہے لیکن عام تفصیلات نہیں ملتیں۔ مثال کے طور پر یہ آپ کی جذباتی زندگی ، آپ کے کیریئر ، آپ کی شادی کتنی بار ہوگی اور آپ زندگی میں کتنا سفر کریں گے یہ بتاسکتی ہیں۔

دست شناسی اور ٹیرو کارڈ پڑھناغورو فکر کا کام ہے،تمام لوگ ایک جیسی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ ٹیرو کارڈ میں تصاویر شامل ہیں اور دیکھنے والا کارڈ میں ردوبدل کرکے اور مراقبہ کی بنیاد پر آپ کی زندگی کی کہانی بتائے گا۔

ایم ایم نیوز:آپ کون سی خدمات پیش کرتی ہیں اور اس کیلئے روحانی تندرستی کتنی اہم ہے؟
رابعہ سید : میں ریکی کرتی ہوں، یہ روحانی تندرستی کا ایک جاپانی طریقہ ہے،میں سمجھتی ہوں کہ سب سے بڑی بیماری گھبراہٹ اور تناؤ ہے اور ریکی آپ کی زندگی کو پوری طرح سے بہتر بناتی ہے۔میں مراقبہ اور ہپنو تھراپی بھی کرتی ہوں۔

میں نے صوفی مراقبہ شروع کیا ہے جس میں ہم اللہ کے 99 ناموں کا استعمال کرتے ہیں اور اس کے اثرات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ صرف ایک طریقہ ہے اور میں ہر ایک کو مشورہ دوں گی کہ وہ روحانی تندرستی کے لئے خود کودس منٹ ضرور دیں۔

ایم ایم نیوز:کیا آپ کے خیال میں رنگ ہماری شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں؟
رابعہ سید : ہمارے جسم میں سات عصبی مراکز ہیں جنھیں سائیکل کہتے ہیں۔ یہ قوس قزح کے سات رنگوں پر مبنی ہیں۔ ہم سب متحرک مخلوق ہیں اور رنگوں کی اپنی ایک اہمیت ہے۔

اگر آپ جذباتی طور پر تکلیف دہ ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس سبز رنگ کی کمی ہے اور اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہئے اس سے آپ کو ہلکا محسوس ہو گا۔ اگر آپ خود سے پیار کی کمی رکھتے ہیں تو آپ کو ہلکے گلابی رنگ کی ضرورت ہے۔

یہ عام طور پر نفسیات میں سکھایا جاتا ہے کہ رنگ آپ کے طرز عمل اور لاشعور کو متاثر کرتا ہے۔ سیاہ رنگ کی دو انتہا ہوتی ہے۔ جب آپ افسردگی کا شکار ہوں تو آپ کو یہ نہیں پہننا چاہئے کیونکہ یہ توانائی جذب کرتا ہے لیکن بہت سی ثقافتوں میں اس کی اہمیت ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ کو کیوں لگتا ہے کہ بہت سے لوگ روحانی تندرستی پر یقین نہیں رکھتے؟
رابعہ سید : پاکستان میں ہم نظر (بری نظر) پر یقین رکھتے ہیں لیکن اس کا برملا اظہار نہیں کرتے۔نظر توانائی کی بھی ایک شکل ہے اور منفی احساس کی بھی ایک شکل ہے۔ ہمیں اپنا ذہن کھلا رکھنا چاہئے کیونکہ اس میں مثبت اور منفی دونوں احساس شامل ہیں۔

بہت سے لوگ الجھن میں رہتے ہیں اور اگر وہ نتیجے سے راضی نہیں تو اسے حرام قرار دے دیتے ہیں۔ لوگوں کو اپنے مذہبی عقائد کی پیروی کرنی چاہئے اور صرف اس صورت میں پیروی کرنا چاہئے جب وہ قائل ہوں۔ یہ ایک احساس کے سوا کچھ نہیں ہے جو ہمیں غیب کے قریب لاتا ہے۔

ایم ایم نیوز:کیاپاکستان میں روحانیت کی گنجائش کیا ہے؟
رابعہ سید : میں سمجھتا ہوں کہ اس میں چیلنجز موجود ہیں لیکن ہم نوجوانوں کے تعاون سے بڑھ رہے ہیں۔ یہ ترکی جیسے بہت سے ممالک میں مشہور ہے جہاں لوگ رومی اور شمس تبریز کی تعلیمات پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمارے ہاں پاکستان میں صوفی بزرگ ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے ان کی پیروی کرنا چھوڑ دی ہے۔

مجھے بہتری کی امید ہے لیکن میں اتفاق کرتی ہوں کہ یہ ہمارے معاشرے میں ابھی بھی متنازعہ ہے۔ مستقبل خدا کے ہاتھ ہے اور یہ صرف ہماری ایک تلاش ہے جس کے ذریعے ہم جواب کھوجنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Related Posts