لاہور:سمبر قومی کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کیونکہ اس روز پاکستان میں دس سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میچ کا آغاز ہونے جارہاہے۔ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں بدھ سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی۔
پوری قوم کی طرح سابق کرکٹرز بھی شدت سے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے منتظر ہیں۔اس موقع پر سابق کرکٹرز نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے۔ سابق کرکٹر راشد لطیف کاکہنا ہے کہ جب پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تو اس وقت وہ پیدابھی نہیں ہوئے تھے مگر یقین ہے کہ اس روز بھی کرکٹ کے مداح اتنے ہی خوش ہوئے ہوں گے جتنے کہ وہ آج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ایک بہترین لمحہ ہے۔راشد لطیف نے کہا کہ دس سال کا انتظار ایک طویل عرصہ تھا اور اب وہ میچ کے آغاز کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔انہیں انتظار ہے کہ کب میچ کی پہلی گیند پھینکی جائے گی۔
مزید پڑھیں :کرکٹ کیلئے ان فٹ مگر ماڈلنگ کیلئے فٹ ،حسن علی کی ویڈیو نے ہنگامہ برپا کر دیا
سابق کرکٹر نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آئندہ نسل اب قومی کرکٹرز کو اپنے ہوم گرانڈز پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا دیکھ سکے گی جو انہیں طویل فارمیٹ کی اہمیت سے روشناس کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح موجودہ کرکٹرز کو اپنے مداحوں، اہلِ خانہ اور میڈیا کے سامنے کرکٹ کھیلنے کا موقع ملے گا جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔سابق کرکٹر معین خان کا کہنا ہے کہ یہ سیریز ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کیساتھ ساتھ پاکستان میں کرکٹ کے اہم ترین فارمیٹ کے مستقل انعقاد کا سبب بھی بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک قوت بننے کے لیے آپ کو اپنے ملک میں مسلسل کرکٹ کھیلنا ہوتی ہے جو کہ گذشتہ دس سال سے پاکستان کے لیے ممکن نہیں ہوسکا۔سابق کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے عظیم کرکٹرز کو اپنے سامنے کھیلتا دیکھ کرکرکٹ کھیلنا شروع کی۔انہوں نے کہا کہ ہم میں سے اکثر کرکٹرز عمران خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جیسے عظیم کھلاڑیوں کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے اسکولز، کالجزا ور یونیورسٹیز سے چھٹی لے کر اسٹیڈم کا رخ کیا کرتے تھے۔
معین خان نے کہا کہ وہ بچوں کو اسکولز سے چھٹی کا تو نہیں کہتے مگر انہیں امید ہے کہ نئی نسل بابراعظم، اسد شفیق اور یاسر شاہ کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیمز کا رخ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان آمد پر سری لنکا کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں اور وہ ٹیسٹ کرکٹ کو وطن واپس لانے کے لیے پی سی بی کی جانب سے کی گئی کوششوں پر اسے سراہتے ہیں۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ ان نتائج کے پیچھے انتھک محنت چھپی ہے جس سے عام آدمی واقف نہیں۔
سابق کرکٹر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ سری لنکا کرکٹ بورڈ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ایک دہائی بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ میچ کے انعقاد کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھجوائی۔شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ دس سال بعد ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی پر پی سی بی کی کوششو ں پر نیک تمناں کا اظہار کرتے ہیں۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ ممالک اور کرکٹ بورڈز کو مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے مشکل وقت میں پاکستان نے اس کا بہت ساتھ دیا اور آج وہ پاکستان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ ہی کھیل کی پہچان ہے اور انہیں یقین ہے کہ مداحوں کی ایک بڑی تعداد میچ دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرے گی۔انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ فینز کو اسٹیڈیم تک پہنچنے میں سہولیات فراہم کرے۔
سابق کرکٹر محمد یوسف کاکہنا ہے کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی یقینا ایک سنگ میل ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرنے والی قوم ہے۔محمد یوسف نے کہا کہ آج بھی ان کے پاس پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے متعلق اپنی بہت سی یادیں محفوظ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ یہ سیریز نئی نسل کے لیے یادگار رہے گی۔انہوں نے کہا کہ امید ہے دونوں ٹیموں کے درمیان بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ناصر جمشید کا اسپاٹ فکسنگ کا اعتراف، برطانوی عدالت 9 فروری کو سزا سنائے گی