بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے ماحول میں سیاسی دشمنی نے عوامی مقامات کو بھی لپیٹ میں لے لیا، انتہا پسندوں نے بھارت کے شہر حیدرآباد میں واقع معروف کراچی بیکری پر حملہ کر دیا۔ یہ حملہ ہفتے کے روز کیا گیا جس میں بیکری کے نام، خاص طور پر “کراچی” کے لفظ کو نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے نے اس نام کو “غیر محبِ وطن” قرار دیتے ہوئے نشانی بورڈ کو لاٹھیوں سے مارا اور علامتی طور پر پاکستان کے کسی بھی حوالہ کو مٹانے کی کوشش کی۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی بیکری کو ایسی دشمنی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ 2019 میں بنگلور میں قائم اس کی ایک شاخ کو مظاہروں کے بعد اپنے بورڈ سے “کراچی” کا لفظ چھپانے پر مجبور کیا گیا تھا۔
اس کے برعکس پاکستان میں عوام کا ردعمل نہایت مختلف اور مثبت رہا۔ حیدرآباد سندھ میں واقع تاریخی بمبئی بیکری سے اظہار محبت کیا گیا اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے اس پر بے شمار تعریفی پیغامات شیئر کیے۔
صدی پر محیط ورثے اور خاص کیک کی بدولت مشہور یہ بیکری پاکستانی ثقافت کی پہچان بن چکی ہے اور اس موقع پر عوام نے اس کی بین الثقافتی ہم آہنگی اور تاریخی حیثیت کو سراہا۔
تھادانی خاندان کی ملکیت یہ بیکری 2011 میں اپنی 100ویں سالگرہ منا چکی ہے اور آج بھی پاکستان کی محبوب ترین بیکریوں میں شمار ہوتی ہے۔
بھارت اور پاکستان میں ان دو بیکریوں کے ساتھ عوامی رویوں کا یہ تضاد نہ صرف سیاسی کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ قومی بیانیوں کے باوجود مشترکہ تاریخ اور ثقافت کس طرح روزمرہ زندگی میں زندہ رہتی ہے۔