آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کا بڑا اقدام، سیلاب متاثرین کیلئے برانڈڈ سامان فراہم کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کا بڑا اقدام، سیلاب متاثرین کیلئے برانڈڈ سامان فراہم کردیا
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کا بڑا اقدام، سیلاب متاثرین کیلئے برانڈڈ سامان فراہم کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستانی قوم ایسی قوم ہے جو مشکل وقت میں اپنے ہم وطنوں کو تنہا نہیں چھوڑتی، جس کی متعدد مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، چاہے زلزلہ کی آفت ہو یا سیلاب متاثرین کی بات ہو، پوری قوم متحد ہوکر اپنے اپنا فرض نبھاتی ہے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب میں پاکستان کے عوام نے ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک نے بھی بڑھ چڑھ کر سیلاب متاثرین کی مدد کی۔

آسٹریلین کمیونٹی کی جانب سے سردیوں کی آمد کے پیش سیلاب متاثرین کے لئے قیمتی سامان وافر مقدار میں فراہم کیا گیا، سرجانی ٹاؤن کے ایک اسکول میں سیلاب متاثرین کے لئے سرد موسم سے متعلق اشیاء بڑی تعداد میں موجود ہیں جوکہ آسٹریلین کمیونٹی نے فراہم کی ہیں۔

سبیل مصطفی ؐفاؤنڈیشن کے نعمان الحق نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ بنیادی طور پر آسٹریلیا کے شہر سڈنی،میلبرن، پرتھ اور برسبن وہاں پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والی دو نمائندہ شخصیات تھیں، جن میں رخشندہ زمان صاحبہ بھی ہیں، جو کہ بنیادی طور پر سبیل مصطفی ؐ فاؤنڈیشن کو بطور پر چیریٹی وہاں پر چلاتی ہیں، انہوں نے وہاں پر اس سبیل کو سجایا۔

انہوں نے وہاں پر موجود تمام پاکستانیوں سے سیلاب متاثرین کے لئے مدد کرنے کی اپیل کی،ایسے میں صرف پاکستانیوں نے ہی نہیں بلکہ وہاں پر موجود سکھ کمیونٹی نے بہت زیادہ سپورٹ کیا، اس کے علاوہ ہندو کمیونٹی، فجی کمیونٹی، لبنانی کمیونٹی، آسٹریلین کرافٹر سروس نے بہت تعاون کیا۔

جب یہ سامان جمع ہوگیا تو انہوں نے اس سامان کو کراچی میں سبیل مصطفیؐ فاؤنڈیشن اور دعا فاؤنڈیشن ایک ادارہ جو ہماری پارٹنر تنظیم ہے، کے لئے یہاں پر بھیجا، سامان بڑی تعداد میں تھا، فی الوقت تین کنٹینر پہنچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پائٹ لائن میں مزید تین کنٹینرز ہیں جو آرہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہم نے سرجانی ٹاؤن عبدا للہ آباد میں خدیجہ قاضی علی میموریل اسکول ہے، جہاں پر بچوں کو کمیونٹی سروسز سکھائی جاتی ہیں، یہاں پر اسکاؤٹنگ کے حوالے سے بھی بتایا جاتا ہے،جبکہ والنٹیئرنگ ایکسرسائزز بھی کرائی جاتی ہیں۔

جب ہم نے یہاں کی میڈم سے درخواست کی تو انہوں نے ان بچوں کو سمجھایا کہ ابھی ایک مشکل وقت ہے، انہوں نے ان تمام چیزوں کے ساتھ اتنے بھرپور انداز سے اس سارے کام کو انجام دیا کہ صرف تین دن کے اندر ایک 40فٹ کے کنٹینر کے سامان کو ترتیب سے رکھا۔ہم نے یہاں پر ٹینٹ سٹی قائم کردیا۔

ہر ٹینٹ کو ایک نام دے دیا کہ کہیں پر بلینکٹس ہیں، کہیں پر گرم کپڑے ہیں، یہ پورا ایک طریقہ کار ہے، اب ہم اگلے آنے والے دن میں ہم گمبٹ جارہے ہیں جو سندھ کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں پر تباہی زیادہ ہوئی ہے، جہاں چاروں طرف پانی تھا۔

اب سردیوں کا آغاز ہوگیا ہے، اُن لوگوں کو ان چیزوں کی ضرورت ہے، اس کے بعد اسی طرح ہم بلوچستان جائیں گے، اس کے بعد ہم خیبر پختونخواہ کا رخ کریں گے، سامان میں اچھی کوالٹی کے خواتین کے گرم کپڑے جو سردیوں میں استعمال ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ شالز، سوئٹرز، جیکٹس، پاجامے، بلینکٹس، ٹینٹ، پیدائشی بچوں کے گرم کپڑے جو اچھی کوالٹی کے ہیں بڑی تعداد میں موجود ہیں،مہنگی ترین جیکٹس موجود ہیں۔

اسکول کی پرنسپل نے بتایا کہ ہم نے یہ کام جب سے ہی شروع کردیا تھا جب پاکستان میں سیلاب آیا تھا، لیکن جیسے ہی ہم سے سبیل مصطفیؐ فاؤنڈیشن کے نعمان نے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ کس طرح سے لوگ دوسرے ممالک کے لوگ پاکستان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں، تو ہم نے کہا کہ جب لوگ باہر اتنا جذبہ دکھا سکتے ہیں تو ہمارا جذبہ تو اس سے کہیں زیادہ ہونا چاہئے۔

اسکول میں موجود ٹیچرز کا کہنا تھا کہ ہمیں محسوس ہوا کہ ہمیں یہ کام کرنا چاہئے، ہم نے سامان دیکھا تو اس میں بچوں کا سامان بہت بڑی تعداد میں تھا اس کے علاوہ دیگر اشیاء بھی بڑی تعداد میں شامل تھیں، تو ہم نے سوچا ہمیں یہ کام کرنا چاہئے، اسکول کے طالب علم اس سارے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصے لے رہے ہیں اور پیکنگ کے عمل میں مصروف ہیں۔

Related Posts