کارکے تنازعہ خوش اسلوبی سے حل ہوگیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز قوم کو ایک بڑی خوشخبری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ترک پاور کمپنی سے متعلق کارکے کا معاملہ دوستانہ طور پر حل ہو گیا ہے اور پاکستان بھاری جرمانے سے بچ گیا ہے۔

پاکستان ترک صدر کی مدد سے بین الاقوامی مرکز برائے سرمایہ کاری تنازعہ (آئی سی ایس آئی ڈی) کی طرف سے عائد ایک اعشاریہ دوبلین جرمانے کی ادائیگی سے بچ گیا ہے ،وزیر اعظم نے عمدہ کام کرنے پر حکومت کی مذاکراتی ٹیم کو مبارکباد دی ہے ، لیکن اس تنازعہ کے حل کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

وزیر اعظم خان نے ذاتی طور پر ترک صدر سے درخواست کی تھی کہ وہ تنازعہ حل کریں کیونکہ پاکستان کی معیشت اس طرح کا بھاری جرمانہ ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔

کارکے تنازعہ 2008 میں پیدا ہوا جب پی پی حکومت نے کرائے کے پاور پلانٹس (آر پی پی) اسکیم کے تحت بجلی کے بحران کے حل کے لئے بارہ بجلی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس پالیسی میں تنازعہ کھڑا ہوا تھاکیونکہ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف خودبدعنوانی کے معاملات میں الجھے ہوئے تھے۔

ایک جہاز سے چلنے والا پاور پلانٹ اپریل 2011 میں کراچی لایا گیا لیکن وہ انتہائی زیادہ نرخوں کے باوجود مطلوبہ 235 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ یہ معاہدے کی سنگین خلاف ورزی تھی اور نیب نے ترک کمپنی کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔

اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے حکم پر معاہدہ ختم ہونے کے بعد کارکے نے 2013 میں بین الاقوامی فورم پر پاکستان کیخلاف کیس کردیا جس میں آئی سی ایس آئی ڈی نے پاکستان پر بھاری جرمانہ عائد کیا۔

جرمانے کی ادائیگی سے بچنا یقینی طور پر حکومت کی ایک بہت بڑی فتح ہے اور قوم کے لئے خوشخبری ہے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کااس حوالے سے کہنا ہے کہ اس رقم کو ترقیاتی منصوبوں اور عوام کو خدمات کی فراہمی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان نے بین الاقوامی تنازعہ پر عدالت سے باہر تصفیے کا سہارا لیا ہے جہاں اس پاکستان کوبھاری سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اس میں ٹی تھیان کاپر کمپنی سے متعلق ملک میں پانچ اعشاریہ نو بلین ڈالر کی قانونی چارہ جوئی سے متعلق ریکو ڈیک کیس شامل ہے،ٹی تھیان کمپنی نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

عالمی سطح پر ہونیوالے تنازعات ریاستی اداروں کے تصادم کو جنم دیتے ہیں، غیرملکی کمپنیاں غیر متناسب پالیسیوں کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔ ترک صدر کے ساتھ مضبوط تعلقات کی وجہ سے پاکستان کو بچا تولیاگیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ادارے اپنا آئینی کردار ادا کریں اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ملک کو محفوظ بنائیں۔

Related Posts