سانحہ آرمی پبلک اسکول

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان بھر میں آرمی پبلک اسکول سسٹم ایک معیاری تعلیمی ادارہ مانا جاتا ہے، جس میں ہزاروں کی تعدا د میں فوجی اہلکاروں اور دیگر لوگوں کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ آرمی پبلک اسکول کا معیار تعلیم دیگر تعلیمی اداروں کے مقابلے کہیں زیادہ بہتر ہے۔آرمی پبلک اسکول کی پشاور کی ایک شاخ میں آج سے پانچ سال قبل سفاک دہشت گردوں نے وحشت وبربریت کی ایسی مثال قائم کہ جس کی نظیر ماضی میں ملنا مشکل ہے۔ دہشت گردوں نے حصول علم میں مصروف بچوں ، اساتذہ اور عملے سمیت 150افراد کو شہید کردیا تھا۔

ہنستے اورمسکراتے مستقبل کے معماروں کی جانیں بربریت سے چھین لی گئیں،اندوہناک واقعے میں درجنوں طلبا زخمی ہوئے ،سیکڑوں طلبہ کے ذہنوں پریہ واقعہ وحشت کے ان مٹ نقو ش چھوڑ گیا ۔

اس سانحہ کے بعد دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عوام ‘ پاک فوج اور سویلین اتھارٹی نے مزید جوش و ولولے کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کیں۔ ان کے نتیجے میں آج اس سانحہ کے تین سال بعد آرمی پبلک سکول پشاور اور ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں پہلے سے زیادہ عروج پر ہیں۔

آرمی پبلک اسکول پر لگے زخم نے حکومت وقت کو نیشنل ایکشن پلان ترتیب دینے اور کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کو از سر نو فعال کرنے جیسے اقدامات اٹھانے پر مجبور کیاجبکہ انہی اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

حملے میں ملوث پانچ دہشت گردوں کو فوجی عدالتیں پھانسی کی سزاسنائی گئی،سزا پانے والے دہشت گردوں میں عبدالسلام،حضرت علی،مجیب الرحمان ،سبیل عرف یحییٰ اورتاج محمد شامل ہیں۔ان میں سے چار دہشت گردوں کو2دسمبر2015کوتختہ دارپرلٹکایاگیاجبکہ ایک دہشت گرد تاج محمد کو گزشتہ روز پھانسی دی گئی۔تاج محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن اورمسلح افواج پرحملوں اورخودکش بمباروں کوپناہ دینے میں ملوث تھا۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونیوالے بیشتر طالب آج معاشرے میں نمایاں کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ احمد نوازنے عالمی ایوارڈز، ولیدخان نے برمنگھم یوتھ پارلیمنٹ کے الیکشن میں کامیابی اور رضوان یوسفزئی نے صحافت میں اپنا لوہا منوا کر یہ ثابت کر دکھایا کہ دہشت گردی پاکستان کے ان بہادر طلبہ کے پختہ ارادوں کے سامنے دیوار نہیں بن سکتی۔

آج پاکستان کی ہر سیاسی جماعت اور ہر ادارہ دہشت گردی کیخلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے ، پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہے۔ صدر، وزیراعظم ، آرمی چیف ، سیاسی وسیاسی قائدین آج بھی دہشت گردی کیخلاف پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔ بلاشبہ اے پی ایس کے بچوں سمیت 150 فرزندان وطن نے اپنے لہو سے وہ شمع روشن کی جس کی لو آج بھی تازہ و غیر متزلزل ہے۔

Related Posts