اقوامِ متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل میں افغانستان پر ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایک بار پھر پاکستان کو خطاب کی اجازت نہ مل سکی۔پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اس معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں کئی ممالک کے نمائندگان شریک ہوئے۔ مختلف ممالک کے نمائندگان نے خطاب کیا تاہم افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان کو اجازت نہ مل سکی۔
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب مندوب نے پاکستان کو اجازت نہ ملنے پر کہا کہ کچھ ممالک افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا وسیع کردار دیکھنے کے متمنی ہیں تاہم کچھ ممالک کی سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت کی درخواست قبول نہیں کی گئی۔
اس مسئلے پر سراپا احتجاج پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت کی درخواست دی، گزشتہ اجلاس میں بھی پاکستان کو اجازت نہیں دی گئی تھی، اور اِس بار بھی ہمیں اجلاس سے خطاب کا موقع نہیں مل سکا۔
مستقل مندوب منیر اکرم نے مزید کہا کہ ہمارے لیے یہ انتہائی افسوسناک بات ہے، ہمیں سلامتی کونسل کی سربراہی کرنے والے بھارت کے پاکستان مخالف یکطرفہ رویے پر حیرت نہیں اور یہ دلیل ہے کہ بھارت ادارے کی رکنیت کا اہل نہیں، بھارت سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا قطعاً اہل نہیں۔
قبل ازیں بھارت کو اقوامِ متحدہ کےا دارے سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کا موقع دیا گیا جس کے بعد افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو شرکت کی دعوت بھی نہیں دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کی سربراہی میں سلامتی کونسل اجلاس کے اجلاس میں شفافیت کی امید نہیں تھی جبکہ اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
آج سے 11 روز قبل منعقدہ سلامتی کونسل اجلاس کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ہر ممکن کوشش کی۔ بہت سے مسلح گروہ افغانستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتے۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل اجلاس، پاکستان کو مدعونہ کرنا قوانین کے خلاف ہے۔منیر اکرم