فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کو مزید مہلت دئیے جانے کے واضح امکانات نظر آ رہے ہیں جبکہ حکومتِ پاکستان ایف اے ٹی ایف کو مجوزہ اقدامات پر پیشرفت سے مکمل طور پر مطمئن کرنے میں اب تک ناکام ہے۔
پاکستان کی طرف سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد روکنے کے اقدامات پر ایف اے ٹی ایف حکام کو خاطر خواہ تسلی نہ ہوسکی جس کے باعث پاکستان کا نام ابھی تک گرے لسٹ پر موجود ہے جبکہ ایف اے ٹی ایف کی آئندہ میٹنگ اگلے ماہ منعقد ہوگی۔
ماہرینِ معاشیات کے مطابق ماہِ فروری 2020ء میں ہونے والی میٹنگ تک پاکستان کے لیے عملی طور پر یہ ناممکن نظر آتا ہے کہ وہ ایف اے ٹی ایف کی دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق مجوزہ اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنا سکے جبکہ ماہرین کا ایک طبقہ یہ کہتا نظر آتا ہے کہ پاکستان کے بلیک لسٹ میں نہ آنے کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔
معاشیات کے ماہرین کا دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے فیصلہ ساز حکام مزید مہلت ضرور دیں گے۔ ٹاپ لائن سیکورٹیز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق متعدد وجوہات کے باعث واضح امکانات ہیں کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو مزید مہلت دے دے۔
ماہرین کے مطابق حکومتِ پاکستان کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی امداد روکنے کے لیے انتھک کاوشیں وجود رکھتی ہیں جو عالمی سطح پر نظر آتی ہیں جبکہ مہلت دینے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا مطلب نہ صرف پاکستانی معیشت بلکہ دنیا بھر کی اقتصادیات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔
ماہرانہ رائے کے مطابق جب تک پاکستان ایف اے ٹی ایف ہدایات پر عمل میں مکمل طور پر ناکام نہ ہوجائے، ایف اے ٹی ایف پاکستان کے ساتھ دوستانہ رویہ برقرار رکھے گا، جبکہ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے 27 مجوزہ اقدامات میں سے صر ف 7 پر وسیع البنیاد طریقے سے عمل کیا جبکہ ایکشن پلان کے دیگر نکات پر بھی جزوی طور پر عمل جاری ہے۔
اگلے ہفتے پاکستان ایف اے ٹی ایف کو اپنی حتمی رپورٹ جمع کروا دے گا جو وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی طرف سے جمع کرائی جائے گی جبکہ اے پی جی (ایشیاء پیسفک گروپ) کے ساتھ اگلی میٹنگ 21 سے 24 جنوری کے درمیان ہوگی جہاں پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے مزید گفتگو ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایف اے ٹی ایف اہداف پر پیشرفت رپورٹ دینے کی ڈیڈ لائن قریب آگئی ، کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق قانون ابتدائی طور پر آرڈیننس کی شکل میں نافذ ہوگا، آرڈیننس کو بجٹ میں قانون کی شکل دے دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے قانون مزید سخت کرنیکا فیصلہ