پاکستان میں باکسنگ کے کھیل کو اجاگر کرنے کیلئے سہولیات کا فقدا ن ہے، باکسر محمد وسیم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں باکسنگ کے کھیل کو اجاگر کرنے کیلئے سہولیات کا فقدا ن ہے، باکسر محمد وسیم
پاکستان میں باکسنگ کے کھیل کو اجاگر کرنے کیلئے سہولیات کا فقدا ن ہے، باکسر محمد وسیم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کا فخر ایتھلیٹ محمد وسیم جنہوں نے باکسنگ کی دنیا میں پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا،اگر دیکھا جائے تو پورے پاکستان میں موجودہ وقت میں محمد وسیم سے اچھا باکسر نہیں ہے،، محمد وسیم باکسنگ کے دوران جب فائٹ کرتے ہیں تو ان کا جوش و جذبہ دیدنی ہوتا ہے، ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ مقابلے میں کامیابی حاصل کرکے ملک کا نام بلند کرسکوں۔محمد وسیم نے اب تک ملک کے لئے 13فائٹ لڑی ہیں، جن میں سے 12جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

آج ہم نے ملک کے مایہ ناز باکسر محمد وسیم کو ایم ایم نیوز میں آنے کی دعوت دی، اس دوران ہم نے ان سے سیر حاصل گفتگو کی، اس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز: جب آپ ملک کے لئے لڑ رہے ہوتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا چل رہا ہوتا ہے؟

باکسر محمد وسیم: پاکستان کی تاریخ میں میں پہلا باکسر ہوں، جو اتنے بڑے لیول پر جاکر پاکستان کی نمائندگی کرتا ہوں، پھر محنت کرنا، پھر جیتنا، اس کے لئے بہت محنت کرنی پڑتی ہے، فائٹ سے پہلے سے جو ہماری ٹریننگ ہوتی ہے وہ بہت سخت ہوتی ہے، لوگ تو ہمیں رنگ میں دیکھتے ہیں، مگر اس سے قبل جو محنت ہم نے کی ہوتی ہے، وہ بہت سخت ہوتی ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کی آخری فائٹ کے کولمبیا کے خلاف تھی، جس میں آپ نے ٹائٹل جیتا ہے، اس حوالے سے کچھ بتائیں؟

باکسر محمد وسیم: ساؤتھ امریکن باکسر بہت جاندار ہوتے ہیں، وہ بہت ٹف ہوتے ہیں، آپ اگر باکسنگ کی ہسٹری دیکھیں گے تو دنیا کے جو ٹاپ کلاس کے باکسر ہوں گے، وہ میکسیکو، امریکا، پانامہ اور کولمبلینز ہی ہوتے ہیں، اس فائٹ کے لئے میں نے کافی محنت کی تھی، مجھے اُس فائٹ کے دوسرے راؤنڈ میں اس کا پنچ لگا، جس کے باعث میری پوری آنکھ کھلی، جس کے باعث مجھے 21ٹانکے لگے، مگر میرے کٹ مین نے اسے بہت اچھی طرح کور کیا، اور الحمداللہ آپ کے سامنے مقابلہ ہمارے نام ہوا۔

ایم ایم نیوز: آنکھ میں اتنا گہرا کٹ لگنے کے باوجود آپ نے مقابلہ جیتا، یہ سب کیسے ممکن ہوا؟

باکسر محمد وسیم: اللہ کے فضل و کرم سے کافی اچھا تجربہ بھی ہے اور یہ کٹ مجھے بار نہیں لگا، اس سے قبل بھی ایسا ہوچکا ہے، جتنے بھی بڑے فائٹ ہوتے ہیں، اس میں کٹ لگتے ہیں، ہمارے ساتھ فائٹ کے دوران بہت تجربہ کار کٹ مین ہوتا ہے، انہیں اچھی طرح پتہ ہوتا ہے کہ کس طرح کور کرنا ہے؟ کس طرح خون کو روکنا ہے، ان کی وجہ سے ہمیں بہت مدد ملتی ہے۔

ایم ایم نیوز: محمد وسیم نے 13فائٹ میں 12جیتیں صرف ایک ہارے، وہ ایک فائٹ کیسے ہار گئے تھے؟

باکسر محمد وسیم: 2018میں انٹر نیشنل باکسنگ فیڈریشن آئی بی ایف ورلڈ ٹائٹل تھا، 11ویں راؤنڈ میں نے اپنے حریف کو ناک ڈاؤن بھی کیا، فیصلہ صحیح تھا، لیکن کھیل ہے، ا س میں ہوتا ہے، گیم کا حصہ ہے، مگر جتنے بھی آپ ریکارڈ ز دیکھیں گے، میں نے اچھے اچھے فائٹر ز کو ہرایا ہے اور باکسنگ کی تاریخ میں میرا نام ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ نے 12ٹائٹل اپنے نام کئے، جس میں 8آپ نے ناک ڈاؤن جیتے، جبکہ 4پر فیصلہ ہوا، یہ کیسے ممکن ہوا؟

باکسر محمد وسیم: میں نے جتنے بھی فائٹ لئے یہ ہارڈ فائٹ ہوتے ہیں، اگر آپ اچھے باکسر کو ہرانے کے لئے جائیں گے تو آپ کی رینکنگ اچھی ہوگی، اور آپ کو لوگ دنیا میں بھی جانیں گے، باکسنگ میں یہ ہے کہ جب ہارڈ فائٹ لیں گے تو آپ کو اچھے مواقع ملیں گے، اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کے پسندیدہ باکسر کون ہیں؟ اور پسندیدہ باکسنگ کا مقابلہ کون سا تھا؟

باکسر محمد وسیم: میرے پسندیدہ باکسر عالمی شہرت یافتہ محمد علی ہیں، جبکہ پسندیدہ باکسنگ کا مقابلہ ورلڈ چیمپئن شپ تھی۔

ایم ایم نیوز: پاکستانی باکسرز کے لئے کوئی پیغام جو آپ دینا چاہیں؟

باکسر محمد وسیم: پاکستان باکسرز کو یہی پیغام ہے کہ وہ سخت محنت کریں، سخت محنت کے بغیر باکسنگ کے مقابلے نہیں جیت سکتے۔

ایم ایم نیوز: پاکستانی اور بین الاقوامی باکسرز میں کیا فرق ہے؟

باکسر محمد وسیم: پاکستانی اور بین الاقوامی باکسرز میں بہت زیادہ فرق ہے، کیونکہ پاکستان میں باکسنگ کے حوالے سے کوئی سہولیات نہیں ہیں، جبکہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کو بہت زیادہ سہولیات ملتی ہیں، جس کی وجہ سے اُن میں اور پاکستانی باکسرز میں بہت زیادہ فرق ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ نے کس چیز سے متاثر ہوکر باکسنگ کی دنیا میں قدم رکھا؟

باکسر محمد وسیم: اگر آپ باکسنگ کی تاریخ اٹھائیں پاکستان میں صرف دو شہر تھے، جہاں باکسنگ کی آواز سنائی دیتی تھی، ایک کراچی کا لیاری، دوسرا کوئٹہ میں صرف ایک باکسنگ کلب تھا، 8سال کی عمر سے میں نے باکسنگ شروع کی، جب میں اسکول جاتا تھا، 14سال کی عمر میں نیشنل کیمپ جوائن کیا، پھر وہاں سے نیشنل چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا، پھر وہاں سے پاکستان باکسنگ ٹیم کا کپتان بنا اور 10سال نیشنل ٹیم کے ساتھ رہا، پھر ہم نے بین الاقوامی دورے کئے، انٹر نیشنل ٹریننگز کیمپ کئے، ایشین گیمز میری آخری فائٹ تھی جس میں میڈل جیت کر پروفیشنلز میں گیااور سلسلہ جاری ہے۔

Related Posts