اسلام آباد:پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان افغان صورتحال پر دنیا بھر کے رہنماؤں سے رابطے میں ہے، افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کے طالبان کا بیان خوش آئند ہے،ٹی ٹی پی کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے۔
عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور قیام امن کے لئے آگے آئے اور مثبت طریقے سے افغانستان کے ساتھ تعاون کرے،بھارت افغانستان میں نہیں،موجود دہشت گرد گروہوں پر سرمایہ کاری کررہا تھا،بھارتی شہر علی گڑھ کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔
مودی سرکار پورے بھارت میں ہندوتوا کو فروغ دے رہی ہے۔دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان افغان صورتحال پر دنیا بھر کے رہنماؤں سے رابطے میں ہے۔
پاکستان کے سفیر منصور علی خان نے سابق صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی، انہوں نے طالبان قیادت سے بھی ملاقات کی ہے، افغان سیاسی قیادت نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کے طالبان کا بیان خوش آئند ہے۔
لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کا بیان بھی احسن اقدام ہے، عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور قیام امن کے لئے آگے آئے اور مثبت طریقے سے افغانستان کے ساتھ تعاون کرے، افغانستان میں بڑے پیمانے پر تشدد نہیں پھیلا، تمام افغان سیاسی قیادت کو مستقبل کی حکومت کیلئے کوششیں کرنی چاہئے۔
پاکستان افغانستان میں پرامن انتقال اقتدار کا حامی ہے، پاکستان افغانستان سے سفارتکاروں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ارکان کے انخلا کے لئے بھی کام کررہا ہے، پاکستان نے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل تشکیل دیا ہے۔
افغانستان میں پاکستان کا سفارتخانہ بھی کھلا ہے جو عالمی اداروں کو قونصلر سروسز فراہم کررہا ہے، پی آئی اے کے ذریعے چارسو غیر ملکی سفارتکاروں اور اہلکاروں کا انخلا کیا۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دہشت گرد اور کالعدم تنظیم ہے۔
اس تنظیم پر پاکستان اور اقوام متحدہ نے پابندی لگائی ہے، ٹی ٹی پی کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی کرنی چاہئیے، پاکستان آئندہ کی افغان حکومت سے ٹی ٹی پی کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کرے گا، جو تنظیم بھی پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اس کے خلاف کاروائی ہونی چائیے۔
امید ہے مستقبل میں افغان سرزمین پاکستان مخالف استعمال نہیں ہوگی۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت افغانستان میں نہیں بلکہ وہاں موجود دہشت گرد گروہوں پر سرمایہ کاری کررہا تھا، بھارت نے پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کرکے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔
مزید پڑھیں: طالبان پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں کرسکے،مسلح مزاحمت جاری ہے ،روس