اسلام آباد: وفاقی وزراء نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض نہ ملنے کے خدشے کے پیشِ نظر امریکا سے مدد طلب کر لی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور بد ترین مہنگائی کے باوجود آئی ایم ایف پاکستان سے راضی نظر نہیں آتا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے تاحال پاکستان سے اسٹاف لیول معاہدے پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر معاشی ٹیم نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کے دوران مدد کی درخواست بھی کر ڈالی۔
ایف اے ٹی ایف، پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن
پاکستانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ امریکی سفیر کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور معاشی استحکام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر آگہی دی گئی جبکہ ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی سربراہی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کی جس میں اہم معاملات پر گفتگو ہوئی۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا بھی اس موقعے پر موجود تھیں۔ امریکا آئی ایم ایف میں سب سے بڑا شراکت دار ملک سمجھا جاتا ہے جس نے ماضی میں بھی آئی ایم ایف سے اربوں کا قرض دلانے میں مدد کی اور آئندہ بھی مدد کرسکتا ہے۔
رواں برس مارچ کے دوران ہی آئی ایم ایف نے فنڈز کے اجراء پر عملدرآمد روک دیا تھا جس کی وجہ عمران خان حکومت کا آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ توڑنا تھا جو ملک کی تاریخ میں کسی بھی حکومت کا کیا گیا پہلا اقدام تھا۔
ماہرِ معاشیات شاہد حسن صدیقی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کر پاکستان کی معیشت کو تباہ کردیا۔ آئی ایم ایف سے قرض کی قسط جاری ہونے کے بعد ہی دوست ممالک سے قرض اور مالی امداد کی توقع کی جاسکتی ہے۔