کراچی:افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت 50 فیصد بڑھ گئی ہے۔
یہ دعویٰ افغان میڈیا کی جانب سے سامنے آیا ہے۔افغان چیمبر آف کامرس کے مطابق بینکنگ نظام غیر فعال ہونے کے باعث مشکلات ہیں۔
افغان چیمبر آف کامرس نے بتایاکہ اس صورتِ حال کے باوجود گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں دو طرفہ تجارت میں اضافہ دیکھا گیا۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے دھاتوں کی برآمدات پر تاحکمِ ثانی پابندی عائدکردی ہے۔طالبان کے اقتصادی اور مالیاتی کمیشن کے مطابق بیرونِ ملک ان دھاتوں کی قیمت انتہائی کم دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب واضح رہے کہ افغان میڈیا کے مطابق کابل پر طالبان کے کنٹرول کے 9 روز بعد طالبان کی جانب سے مختلف تقرریوں کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
جس کے پیش نظر طالبان نے نئے وزیرخزانہ، قائم مقام وزیر تعلیم،قائم مقام وزیرداخلہ اور انٹیلی جنس چیف سمیت مرکزی بینک کے سربراہ کا تقرر کردیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان نیگل آغاکو افغانستان کا وزیرخزانہ، صدر ابراہیم کو قائم مقام وزیرداخلہ اورنجیب اللہ کوانٹیلی جنس چیف مقرر کیا ہے۔طالبان کی جانب سے ملاشیریں کوکابل کاگورنر اورحمداللہ نعمانی کو دارالحکومت کا میئرلگایا گیا ہے۔
طالبان کی جانب سے حاجی محمد ادریس کے نام سے مشہور ملا عبدالقہار کو مرکزی بینک کا قائم مقام سربراہ بنایا گیا ہے جب کہ ہیمت اخوندزادہ قائم مقام وزیر تعلیم مقرر کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران نے افغانستان کو پٹرولیم مصنوعات کی برآمد بحال کردی