ہماری ماں کمزور ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماں چاہے کسی لٹیرے کی ہو یا کسی سخی کی، کسی ڈاکو کی ہو یاکسی بیگناہ کی، کسی طاقتور کی ہویا کسی کمزور کی یہ ریشم کے دلوں والی بڑی ہی نرم دل ہوتی ہیں اور خود بھوکی رہ کر اپنی اولاد کو ہر خوشی دینا چاہتی ہیں، دنیا کے تمام دکھ اپنی جھولی میں سمیٹ کر اپنی اولاد کو ہمیشہ سکھ دینا چاہتی ہیں اور دنیا کے طعنے تشنے برداشت کرنے کے باوجود اپنی اولاد کو ہر گرم وسرد سے بچانے کیلئے اپنے پروں میں چھپا لیتی ہیں، شائد اسی لیئے رب العزت نے جنت کو ماؤں کے پاؤں تلے رکھ دیا ہے جبکہ ریاست کو بھی ماں کا درجہ دیا جاتا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہر ریاست اپنے عوام کو ہر خوشی ،سکھ اور آسائش دینا چاہتی ہے۔

اس وقت کورونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے ہیں تو ایسے میں پاکستان کی مثال اُس کمزور ماں جیسی ہے جو خود تو دنیا کے ہر ظلم وستم کا خود مقابلہ کرتی ہے لیکن اپنی اولاد کو ہر خوشی دینا چاہتی ہے۔

ترقی یافتہ دنیا میں مائیں یعنی ریاستیں انتہائی طاقتور ہیں کیونکہ ان کی اولاد اپنی ماں کی نافرمانی نہیں کرتی بلکہ اپنی کمائی کا معقول حصہ ماں کو دیتی ہے جس سے ماں ریاست کا نظم ونسق احسن انداز میں چلاتی ہے کیونکہ ہر ریاست کا دارومدار ٹیکس پر ہوتا ہے جس کے نعم البدل کے طور پر انسانوں کو بنیادی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری اپنی ذمہ داری احسن انداز میں ادا کرتا ہے جس کے جواب میں ماں بھی ان کو ہر وہ آسائش دیتی ہیں جن کے وہ حقدار ہوتے ہیں۔

جہاں تک پاکستان کی بات کی جائے تو اپنی پیدائش سے لیکر ستر سے زائد بہاریں دیکھنے کے باوجود ہماری ماں آج تک کمزور ہی ہے کیونکہ اس کے بیٹے اپنی کمائی سے ماں کو حصہ دینے کے بجائے چھپا لیتے ہیں جس سے پہلے سے لاغر ماں ضروری خوراک بھی نہ ملنے کی وجہ سے مزید کمزور ہوجاتی ہے۔

شومئی قسمت کہ ہماری ماں کو ہر کچھ عرصہ بعد کبھی زلزلے کے جھٹکے کمزور کردیتے ہیں تو کبھی سیلاب ہماری ماں کو اپنی تند وتیز موجوں میں بہا لے جاتا ہے لیکن آفرین ہے کہ ہماری ماں غیروں کے در پہ دست سوال کرتی ہے اور اپنے بچوں کیلئے ہر طرح کے مصائب کا مقابلہ کرنے کے باوجود اپنے بچوں کو صحت، تعلیم دیگر سہولیات دینے کیلئے غیروں کے طعنے بھی سہتی ہے اور ظلم بھی برداشت کرتی ہے اور اپنا پیٹ کاٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو پالنے کی کوشش کرتی ہے۔

آج کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ہے ، تجارتی سرگرمیاں معطل ہوچکی ہیں لیکن ترقی یافتہ ممالک کے عوام کو کھانے کی کوئی فکر نہیں ہے کیونکہ ان کی ماں طاقتور ہے جو اپنا حصہ کسی صورت نہیں بخشتی اور یہی وجہ ہے کہ آج ان ماؤں کو اپنے بچوں کو خوراک اور صحت کی سہولیات دینے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہے لیکن ہماری ماں کمزور ہے یہاں حکمرانی کرنے والے بیٹے پہلے اپنا سوچتے ہیں اور اپنی ہی ماں کو نوچ نوچ کر اپنے بینک بھر لیتے ہیں اور ماں کو اس کا جائز حصہ بھی نہیں دیتے جس سے ماں ان بچوں کو دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے دے پاتی ہے اگر طاقتور ممالک کی طرح ہماری ماں بھی نافرمان بیٹوں کو سزا دے اور سب کو ایک ہی چھڑی سے ہانکے تو کوئی وجہ نہیں کہ دھن چھپاکر ماں کو نقصان پہنچانے والے بیٹے راہ راست پر نہ آئیں۔

کورونا وائرس ایک آفت کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ہے جس سے سیکھنے کی ضرورت ہے، اگر پاکستان کے بیٹوں نے اپنی ماں کو مضبوط بنایا ہوتا تو آج یہ کمزور ماں اتنی طاقتور ہوتی کہ اپنے بچوں کو بھوک سے نہ مرنے دیتی۔

وفاق بطور ماں اور صوبے بھائی ہونے کی حیثیت سے اپنی استعداد کے مطابق اپنے بہن بھائیوں کو آزمائش کی اس گھڑی میں سہولیات دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم ایسے بیٹے ہیں کہ اپنے ہی بھائیوں کو بھوک میں دیکھ کر اپنا نوالہ اپنے بھوک سے بلکتے بھائیوں کو دینے کی بجائے اپنی تھالی چھپا کر منہ مانگے دام مانگ کر ماں کو اور شرمندہ کررہے ہیں حالانکہ یہ وقت ہے کہ ہم آگے بڑھ کر اپنی ماں کے دست و بازو بنیں تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہماری ماں کمزور ہے۔

Related Posts