اسلام آباد: وزیر اطلاعات و نشریات سید شبلی فراز کا کہنا ہے کہ حکومت حزب اختلاف کو کسی بھی این آر او کی پیشکش ہرگز نہیں کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف نے ماضی میں اپنے رہنماؤں کی بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کے لئے قومی احتساب آرڈیننس میں 38 ترامیم میں سے34 کی تجویز دی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے حکومت کو ان ترامیم کی تجویز دے کر ایسے وقت میں دباؤ میں ڈال دیا ہے جب وہ پاکستان کو مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے قانون سازی سے متعلق حزب اختلاف کا تعاون چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف نے تجویز دی کہ قومی احتساب بیورو کو صرف گزشتہ پانچ سال کے کیس لینے چاہئیں اور ایک ارب روپے کی بدعنوانی’ قرضے معاف کرانے اور منی لانڈرنگ کے کیس نہیں لینے چاہئیں۔
سید شبلی فراز نے کہا کہ حزب اختلاف نے بے نامی داروں کی تعریف کرنے کی تجویز بھی دی جنہیں بیوی اور بچوں کے نام پر بدعنوانی کرنے کی کھلی آزادی ہے اور مجرموں کو ان کے مقدمات کا حتمی فیصلہ آنے تک انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہے جبکہ نااہلی کی مدت صرف پانچ سال کیلئے ہونی چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف بین الاقوامی امداد کے باہمی قانون کا ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔سید شبلی فراز نے کہا کہ اگر یہ ترامیم منظور کرلی گئیں تو نیب عملی طور پر غیرفعال ہو جائے گا اور اپوزیشن کے بدعنوان رہنماؤں کو این آر او مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف نے ملک کی سلامتی کے ذمہ دار اداروں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت میں ایک کروڑ ملازمتیں اور پچاس لاکھ گھر فراہم کرنے سمیت اپنے تمام وعدے پورے کر ے گی۔